ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی رپورٹ)علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں بچہ چوری کی جھوٹی اطلاع دینے پر پولیس نے خاتون سمیت دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، خاتون کو گرفتار کر لیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، میڈیکل بورڈ اور تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ نے جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا۔ ایم ایس ڈاکٹر شاہد حسین مگسی نے واقعے کو ہسپتال کو بدنام کرنے کی منظم سازش قرار دیا۔

تفصیلات کے مطابق تین روز قبل قصبہ پائیگاں کی رہائشی ساجدہ بی بی نے گائنی وارڈ کے باہر شور شرابہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کی ڈلیوری ہو چکی ہے اور ہسپتال عملے نے اس کا نومولود بچہ غائب کر دیا ہے۔ اس موقع پر اس کے ہمراہ موجود محمد رشید، محمد نادر اور دیگر افراد نے بھی ہسپتال میں بدتمیزی، ہنگامہ آرائی اور خوف کی فضا پیدا کر دی۔ ساجدہ بی بی نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو بھی موقع پر بلا کر ہسپتال کے خلاف پراپیگنڈا کروانے کی کوشش کی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر عثمان خالد نے فوری نوٹس لیا اور پولیس و ضلعی انتظامیہ حرکت میں آ گئی۔ تحقیقاتی ٹیم اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، جنہوں نے انکوائری مکمل کی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ساجدہ بی بی حاملہ ہی نہیں تھی، اور نہ ہی اس کی ہسپتال میں کوئی ڈلیوری ہوئی۔ مزید یہ کہ خاتون کا شوہر طویل عرصے سے دبئی میں مقیم ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی واضح طور پر دیکھا گیا کہ خاتون صرف تین منٹ کے لیے گائنی وارڈ میں داخل ہوئی اور فوراً باہر آ کر جھوٹا شور مچانا شروع کر دیا۔

تحقیقات مکمل ہونے پر تھانہ سول لائن پولیس نے مقدمہ نمبر 494/25 درج کیا، جو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 182 اور ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت درج ہوا۔ مقدمہ میں ساجدہ بی بی زوجہ محمد ناصر، محمد رشید اور محمد نادر کو نامزد کیا گیا، اور خاتون کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا۔

ایم ایس ڈاکٹر شاہد حسین مگسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کو بدنام کرنے کی سازش ناکام بنا دی گئی ہے، اور ملزمان کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا تاکہ آئندہ کسی کو ایسے جھوٹے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی جرات نہ ہو۔

Shares: