آج بابائے قوم کے پاکستان اور اس ریاست میں بسنے والوں کے ساتھ کیسا کھلواڑ جاری ہے۔ اقتدار کی لاجواب بندر بانٹ نے ملکی معیشت کا گلا گھونٹ دیا ہے اقتدار میں دوبارہ لائو۔ میری باری تیری باری اور تقرریوں کی بولیاں۔ پلاٹوں کی بندر بانٹ نے وطن عزیز کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ مالی دیوالیہ پن منڈیرپر آچکا ہے لیکن الیکشن کرائو نہ کرائو سری لنکا کی تقلید کے نعرے سیاسی ناعاقبت اندیشی اور اہم نوعیت کے مقدمات میں عدالتوں میں التواء ایسے عوامل ہیں جن پر تاحال کوئی قابو و کنٹرول نہ پایا جا سکا۔

مقتدر حلقوں کو بلاتاخیر وطن عزیز میں جاری اللوں تللوں کو جام کر کے مالیاتی ایمرجنسی لگا کر لوٹ مار میں ملوث شخصیات کو سمری ٹرائل کے ذریعے سزائیں دے کر لوٹا ہوا قومی سرمایہ واپس قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگا۔ بنکوں سے اربوں کے قرضے لے کر معاف کرانے والوں سے قرضے واپس کرنا ہوں گے۔ موجودہ حالات میں الیکشن کی رٹ لگانے والوں کو بھی بلارعایت احتساب کے عمل سے گزار کر اگلے الیکشن کا انعقاد کیا جائے۔ قارئین ان اقدامات کی تجویز عالمی سطح پر ملکی وقار اور ملکی عزت کو مدنظر رکھ کر دے رہا ہوں۔

میں جمہوری عمل پر یقین رکھنے والا شخص ہوں لیکن وطن عزیز میں جمہوریت کے ڈھنڈورے کو صرف اقتدار حاصل کر نے کا ذریعہ ہی سمجھا گیا ہے۔ مجھے آج ماضی کے وزیراعظم محمد خان جونیجو مرحوم جنہوں نے ضیاء الحق کے مارشل لا میں مہنگی گاڑیوں کا استعمال ملکی معیشت پر بوجھ سمجھ کر تمام سرکاری افسران بشمول ملٹری افسران کے لئے چھوٹی سوزوکی کاروں کے استعمال کی کڑی شرط عائد کر کے معاشی ڈسپلن اور کفایت شعاری کی راہ تو دکھائی تھی لیکن بیورو کریسی اور افسران کو یہ بات ذرا نہ بھائی تھی اور محمد خان جونیجو مرحوم جیسے حقیقت پسند اور شریف النفس شخصیت کو اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے اگر اس وقت سے ہی ایسی معاشی پابندیاں اور سیلف ڈسپلن کی روش کو جاری رکھا جاتا تو آج ہماری حالت یہ نہ ہوتی

اج ہم مغرب میں سائیکلوں پر سفر کی مثالیں دے کر اقتدار تو حاصل کر لیتے ہیں پھر ہیلی کاپٹروں کو رکشہ ٹیکسی کی طرح زیر استعمال کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی وابستگیوں اور ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر محب وطن ٹیکنو کریٹس، رائٹ مین راٹ جاب کے فارمولے پر مامور کر کے ملک کو معاشی اور سیاسی گرداب سے نکالا جائے۔

Shares: