امریکی صدارتی انتخابات: بائیڈن اور ٹرمپ میں مباحثے کا آغاز آج سے

جمعرات کو ہونے والا دو بدو مباحثہ اس اعتبار سے بھی منفرد ہے کہ اس کے دو نو ں ہی شرکا منصبِ صدارت پر فائز رہے ہیں
0
68
america

امریکی صدارتی انتخابات میں مباحثے کاآغاز آج سے ہورہا ہے، جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ میں پہلا مباحثہ اٹلانٹا میں شیڈول ہے۔

صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ٹیلی وژن مباحثے میں آمنے سامنے آ رہے ہیں جو پانچ نومبر 2024 میں ہونے والے الیکشن کے لیے جاری ان کی مہم کا انتہائی اہم موڑ ہے،امریکہ میں ہر چار سال کے بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدواروں کی مہم کےدوران ٹی وی پر مباحثے کی دہائیوں پرانی روایت ہےالبتہ اس بار خلافِ روایت یہ مباحثہ الیکشن سے کئی ماہ قبل ہو رہا ہے۔

اس سے قبل 2020 کے الیکشن سے پہلے جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان بھی صدارتی مہم کے دوران مباحثے ہوئے تھے، لیکن یہ سلسلہ الیکشن سے صرف دو ماہ قبل شروع ہوا تھا،جمعرات کو ہونے والا دو بدو مباحثہ اس اعتبار سے بھی منفرد ہے کہ اس کے دو نو ں ہی شرکا منصبِ صدارت پر فائز رہے ہیں، اس کے علاوہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے مباحثے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب وہ ایک دوسرے کا سامنا کریں گے۔

جارجیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مک کیمش پویلین میں نشریاتی ادارے سی این این کے تحت پہلے صدارتی مباحثے کے انتظامات کو آخری شکل دے دی گئی ہیں بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ 27 جون کو ہو رہا ہے۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کو ہونے والے مباحثے پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد وسطِ مئی میں اس موضوع پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2020 میں مجھ سے دو مباحثوں میں ہار چکے ہیں۔ اس کے بعد سے وہ کبھی بحث کے لیے سامنے نہیں آئے،ٹرمپ نے رواں برس کے آغاز میں صدارتی دوڑ کے لیے ری پبلکن نامزدگی کے دیگر امیدواروں کے ساتھ مباحثے سے بھی گریز کیا تھا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ اب وہ (ٹرمپ) یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ مجھ سے ایک بار پھر بحث کرنا چاہتے ہیں خیر، اس سے بڑھ کر خوشی کی بات کیا ہو گی۔

اس مباحثے میں ممکنہ طور پر ٹرمپ اپنے مقابل جو بائیڈن کو معیشت کو درست انداز میں نہ چلانے، جنوب مغربی امریکہ کی میکسیکو کے ساتھ سرحد پر ناقص کنٹرول اور ہزاروں مہاجرین کو امریکہ میں داخل ہونے دینے کے لیے موردِ الزام ٹھہرا سکتے ہیں۔

ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے اس بار مباحثے کو شائستگی کے دائرے میں رکھنے کے لیے اس کے میزبان ’سی این این‘ کئی ضابطے بنائے ہیں اور بحث کا مکمل خاکہ فراہم کیا ہے اس بار کے مباحثے میں مقرر کا مائیک صرف بات کرتے وقت کھولا جائے گابات ختم ہوتے ہی مائیک بند کردیا جائے گا دوسری تبدیلی یہ کی گئی ہے کہ اس بار مباحثے کے دوران اسٹوڈیو میں سامعین نہیں ہوں گے۔

مباحثے کا دورانیہ 90 منٹ ہو گا جس میں امیدوار کوئی تمہیدی گفتگو نہیں کریں گے بلکہ صرف میزبانوں کے سوالوں کا جواب دیں گے،دونوں امیدواروں کو سوال کا جواب دینے کے لیے دو منٹ کا وقت دیا جائے گا،مقابل امیدوار کی کسی بات کی تردید یا اس پر کوئی اعتراض کرنے کے لیے دوسرے امیدوار کو ایک منٹ دیا جائے گا اور اس تردید یا اعتراض کے جواب الجواب کے لیے پہلے مقرر کو بھی ایک منٹ دیا جائے گا میزبان اپنی صوابدید پر ایک اضافی منٹ بھی دے سکتے ہیں۔

ہر امیدوار کو گفتگو کے لیے دیا گیا وقت ختم ہونے سے پانچ سیکنڈ قبل سرخ بتی جلنا بجھنا شروع کر دے گی اور وقت ختم ہوتے ہی بتی مکمل طور پر سرخ ہو جائے گی مقررین کو اسٹیج پر پہلے سے لکھے ہوئے نوٹس یا کوئی اور چیز ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ہر امیدوار کو پانی کی بوتل اور لکھنے کے لیے قلم و کاغذ دیے جائیں گے۔

مباحثے کے لیے اسٹیج پر ایک جیسے پوڈیمز رکھے گئے ہیں ان پوڈیمز پر سے صدر بائیڈن دائیں اور ٹرمپ اسکرین کے بائیں جانب نظر آئیں گے۔ اسٹیج پر دائیں اور بائیں کھڑے ہونے کا یہ فیصلہ ٹاس کر کے کیا گیا تھا جو بائیڈن جیت گئے تھےدونوں امیدواروں کے درمیان 90 منٹ تک جاری رہنے والے اس مباحثے میں اشتہاروں کے لیے دو وقفے ہوں گے۔ اس وقفے کے دوران امیدوار اپنے عملے کے افراد سے بھی نہیں مل سکیں گے اس بار روایت کے برخلاف کمرشل وقفوں کے دوران کارپوریٹ اسپانسر شپ کی اجازت دی گئی ہے، مباحثے کے اختتام پر دونوں امیدواروں کو اختتامی گفتگو کے لیے دو، دو منٹ دئیے جائیں گے جس میں پہلے بائیڈن اور آخر میں ٹرمپ بات کریں گے، یہ ترتیب بھی پوڈیم کے لیے ہونے والے ٹاس کے طریقہ کار سے متعین کی گئی ہے۔

Leave a reply