وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے باہمی دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے دروازے بند نہیں ہیں۔

نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ قبل از وقت حتمی اعلان نہیں کر سکتے مگر بنیادی طور پر شمولیت کے امکانات کھلے ہیں۔خواجہ آصف نے معاہدے کی ساخت کو نیٹو جیسے دفاعی انتظام سے تشبیہ دی اور کہا کہ اس میں کوئی شق ایسی نہیں جو کسی تیسرے ملک کو شامل ہونے یا پاکستان کو دوسرے معاہدے کرنے سے روکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی پر حملہ ہوا تو معاہدے کے تحت مشترکہ دفاع عمل میں آئے گا۔

ایٹمی صلاحیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس جو وسائل ہیں وہ اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گے مگر پاکستان نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے شفاف انداز میں رکھے اور کبھی ذمہ داری پر سوالات پیدا نہیں ہونے دیے، اس کے برعکس اسرائیل نے معائنے کی اجازت نہیں دی۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ یہ معاہدہ جارحانہ نہیں بلکہ دفاعی ہے اور پاکستان کا مقصد کسی کی حکمرانی قائم کرنا یا حملہ کرنا نہیں بلکہ اپنے علاقے اور مسلم مقدسات کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان طویل عرصے سے سعودی افواج کی تربیت میں شریک رہا ہے اور حالیہ اقدام اسی شراکت کی باضابطہ توسیع ہے۔

افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے دوبارہ کہا کہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے اور کابل حکومت مخلص نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے سیکیورٹی خدشات برقرار ہیں۔

یمن سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ، کئی شہروں میں سائرن

امریکا نے بھارت کو ایرانی پورٹ پر کام کرنے کی اجازت واپس لے لی

لاہور پولیس کا کمال،جرائم کی پیش گوئی،روک تھام کیلیے "پنجاب ایمرجنسی اے آئی” سسٹم متعارف

پاکستان۔سعودی معاہدہ ،مسلم دنیا کے بلاک کی جانب اہم قدم ہے،مولانا فضل الرحمان

Shares: