کراچی :سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی خود ہی سینیٹ انتخابات کے بڑے مخالف،اطلاعات کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظرپیش کرتے ہوئے کچھ اعتراضات بھی پیش کردیئے ہیں
سابق چیئرمین سینیٹ کہتے ہیں کہ ووٹ کی نام نہاد شفافیت کے نام پر وفاقی حکومت سینیٹ کے قیام کی رو کو تباہ کرنا چاہتی ہے
ان کا اعتراض تھا کہ آئین کے مطابق سینیٹ انتخابات واحد قابل انتقال ووٹ اور متناسب نمائندگی کے زریعے ہوں گے
رضاربانی نے کہا کہ اس طریقہ کار میں تبدیلی قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کو وفاق کے مرکزی دھارے سے محروم کر دیے گی ،وفاقی حکومت کیونکہ پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں رکھتی ، لہذا وہ سپریم کورٹ کی آڑ میں چھپنا چاہتی ہے
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آرٹیکل 186 ، ارٹیکل 238 اور 239 کا متبادل نہیں ، جو آئینی ترمیم کا طریقہ کار بتاتے ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ صدارتی ریفرنس میں ، سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دینا سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ نے آئینی ترمیم کی بات کی تھی ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے سب سے پہلے سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے لیے کام کیا ،پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے قابل سراغ ووٹ کی تجویز دی
رضا ربانی نے کہا کہ قابل سراغ ووٹ کے زریعے واحد قابل انتقال ووٹ کا تصور برقرار رہے گا ،اس کے زریعے صوبوں میں موجود تمام سیاسی اراء کو سینیٹ میں نمائندگی حاصل ہو گی ،قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کو اگر نمائندگی سے محروم کیا گیا تو اس سے آئین کا چہرہ مسخ ہو جائے گا