اسلام آباد:مقتول صحافی ارشد شریف کی میت پوسٹمارٹم کے بعد لواحقین کے سپرد کردی گئی۔اطلاعات کے مطابق ورثاء کی درخواست پر پمز اسپتال میں ڈاکٹرز کے 8 رکنی بورڈ نے مقتول کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا اور نمونے ٹیسٹ کیلئے مختلف لیبارٹریز بھجوادیے گئے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ارشد شریف کی میت دوبارہ قائداعظم اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔
ورثاء کے مطابق مرحوم کی نماز جنازہ جمعرات کو دن 2 بجے فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین ایچ الیون قبرستان میں ہوگی۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے کینیا میں ارشد شریف کے قتل کیلئے کیلئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اطہر وحید اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد پر مشتمل کمیٹی کینیا روانہ ہوگئی جہاں قتل کے شواہد حاصل کرنے اور ارشد شریف کے پاکستان سے دوبئی اور پھر کینيا جانے کی وجوہات اور محرکات کا کھوج لگائے گی۔
یاد رہے کہ سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم تین سے زائد گھنٹے جاری رہا، مختلف شعبوں کے سنیئر ڈاکٹرز نے تفصیلی معائنہ کیا اور ارشد شریف کے جسم کا سی ٹی اسکین اور ایکسرے کئے گئے۔
اسپتال ذرائع نے بتایا کہ ایکسرے، سی ٹی اسکین میں پورے جسم کی ہڈیوں کی جانچ کی گئی، ارشد شریف کے کندھے، سر کی ہڈی ٹوٹی پائی گئی ہے، ارشد شریف کے سر، کندھے کے علاوہ تمام ہڈیاں اصل حالت میں ہیں۔
رپورٹ میں بتائے گئے زخموں کی نوعیت کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کو گولی دور سے لگی ہے، ایک گولی سر اور دوسری گولی سینے وکندھے کے بیچ میں لگی ہے، کندھے پر لگنے والی گولی سے ہڈی ٹوٹی، اندرونی اعضاء شدید متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے کندھے پر لگنے والی گولی کے ٹکڑے جسم میں تاحال موجود ہیں اور ارشد شریف کے سر میں لگنے والی گولی آر پار ہو گئی تھی۔
اس سے قبل سینئر صحافی ارشد شریف کا جسد خاکی پاکستان پہنچنے پر گزشتہ شب ان کے اہل خانہ کے سپرد کردیا گیا تھا، جس کے بعد اہل خانہ کی جانب سے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور میڈیکل ڈائریکٹر پمز نے پوسٹ مارٹم کے لیے 8 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا۔
میڈیکل بورڈ کے ارکان میں کلینیشین، سرجنز اور سینئر ترین میڈیکولیگل افسران سمیت 6 سینئر ترین ڈاکٹر شامل تھے جب کہ متوفی کے اہل خانہ کی خصوصی درخواست پر مزید 2 افراد کا اضافہ کیا گیا، جن میں ای این ٹی سرجن اور او ایم ایف ایس سرجن شامل تھے۔