افسوس صد افسوس موجودہ حکمرانوں پر عین ایسے وقت کرکٹ کے میچ کا انعقاد کروا رہے ہیں جب برادر اسلامی ممالک ترکیہ میں اور شام میں ایک حشر بپا ہے۔ دنیا بھر میں ہر خاص و عام کی آنکھیں وحشت ناک مناظر کو دیکھ کر اشک بار ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا تھوڑا صبر کر لیتے اپنے برادر ممالک کے دکھوں میں شامل ہو جاتے۔ دنیا اس تباہی سے لرز اٹھی ہے۔ ہنستے بستے شہر چند سیکنڈوں میں خاک و خون میں تبدیل ہو گئے ۔ بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہو گئیں۔ معصوم بچوں کی آہ و بکا اور ان کے چھلنی اجسام کو دیکھ کر پتھر دل بھی پگھل گئے۔ ایسے نازک وقت میں انسانیت کا تقاضا تھا کہ ہم اس طرح کے کھیل تماشے ڈھول کی تھاپ پر ناچ گانے تھوڑے وقت کے لئے روک لیتے ترکیہ اور شام کے گردش زدہ لوگوں کے دکھوں میں شامل ہوتے۔
دوسری طرف بلاول بھٹو زرداری نے 1973ء کے آئین کے آئین کی گولڈن جوبلی جشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر جمہوری قدم اٹھایا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے اگر لگا کہ آئین کو خطرہ ہے تو اس کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ غیر آئینی اقدامات کیخلاف رہی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا درست ہے مگر آج کل پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن کو لے کر آئین پارلیمنٹ ہائوس، صوبوں کے گورنرز، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کو پکار رہا ہے آئین کی چیخ و پکار بلاول بھٹو کو سنائی کیوں نہیں دیتی؟ آئین کو لے کر ہنگامہ طوالت اختیار کرتا جا رہا ہے اب تو معاملہ عدالتوں تک جا پہنچا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ آج کی سیاست اور جمہوریت آئین کو دھکیل رہی ہے سیاست میں قربانی کا جذبہ نظریات سے حاصل ہوتا ہے سیاسی جماعتوں نے نظریات کو دفن کردیا ہے انسان فنا ہو سکتے ہیں نظریات فنا نہیں ہوتے آج بھی عوام کی اکثریت بھٹو اور ان کی باقی کی ٹیم جنہوں نے 1973ء کے آئین میں اپنا کردار ادا کیا اور جن سیاستدانوں نے آئین پر دستخط کئے تھے بھٹو سمیت آج بھی عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں اس دنیا میں نہیں پھر بھی ان کے نظریات زندہ ہیں وہ نظریاتی شخصیات تھیں اج سیاسی جماعتوں نے مفاداتی لوگوں کی اکثریت ہے نظریاتی کی کم نظر آتی ہے۔ ملک کی تازہ ترین صورتحال کو دیکھا جائے تو آئین کو لے کر پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کا جائزہ لیا جائے تو آئینی بحران اور جمہوریت سنگین بحران میں مبتلا نظر آتی ہے ان حالات میں جمہوریت اور سیاست کا مستقبل کیا ہوگا؟ جب آئین ہی بے یار و مددگار ہو رہا ہے یا کر دیا گیا ہے یا کیا جا رہا ہے۔