شہباز گل کے حوالہ سے چند سوالات،ہدف کچھ اور ہے
،اطلاعات کے مطابق اس وقت پاکستان میں شہبازگل پرتشدد کے حوالے سے ہرطرف بحث ہورہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ایک طرف ملک میں سیلاب اور بارشیں ہیں ، اس دوران یہ تشدد کی بحث کس نے اور کیوں شروع کروائی باغی ٹی وی کچھ حقائق سامنے لایا ہے
باغی ٹی وی حقائق کے مطابق یہ معاملہ شہبازگل کی رہائی کا نہیں بلکہ کچھ اور ہے ،اس معاملے کے پیچھے پاکستان کی ایک اہم صحافتی شخصیت اور خود عمران خان ہیں جن کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہے
حقائق کچھ اس طرح ہیں کہ شہبازگل گرفتاری کے بعد تین بار عدالت پیش ہوئے مگرتشدد کا ذکر نہیں ہوا ، اس کےبعد شہبازگل اڈیالہ جیل منتقل ہوئے جو کہ پنجاب حکومت کے زیرکنٹرول ہے وہاں طبی معائنہ ہوا مگر تشدد کا ذکر نہیں ہوا ، حالانکہ اگرایسی بات تھی تو ضرور اس کا ذکرکیا جانا چاہیے تھا اس کے بعد شہبازگل سے اڈیالہ جیل میں صوبائی وزیرداخلہ کرنل ریٹائرڈ ہاشم کی ملاقات ہوئی لیکن انہوں نے کہا کہا کہ تشدد نہیں ہوا
باغی ٹی وی حقائق پیش کررہا ہے کہ اصل میں اس سارے کھیل کے پیچھے ایک بہت بڑی صحافتی شخصیت ہے ،یہ حقیقت ہے کہ شہبازگل پر تشدد کی بات سب سے پہلے حامد میر نے کی جس کا مقصد پاک فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنا تھا پھرمنصوبہ بندی کے ساتھ حامد میر کے بعد عمران خان نے تشدد کا ذکر کیااور اس کھیل مین دونوں کی ملی بھگت ہے ، پہلے صحافی حامد میر نے اس کہانی کا آغازکیا پھرعمران خان کو کہا گیا کہ وہ اس معاملے کو آگے بڑھائیں
حقیقت یہ ہے کہ حامد میر اور عمران خان دونوں کا ہدف پاک فوج اور ملک کی سلامتی کے ادارے تھے ، حامد میر عمران خان کے ساتھ مل کر پاک فوج کے خلاف سازشیں کررہے ہیں ، حامد میر اس سارے کھیل کا مرکزی کردار ہے ان حالات میں جب شہبازگل پر تشدد کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ بھی آگئی ہے تو یہ بحث اب ختم ہونی چاہیے تھی لیکن یہ دونوں احباب معاملے کو قوم کے سامنے بار بار رکھ رہے ہیں تاکہ قوم ان حقائق پر پاک فوج کے خلاف کھڑی ہوجائے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں ایک طرف بارشیں اور سیلاب ہے قوم اس میں پھنسی ہوئی ہے عمران خان شہبازگل پر مبینہ تشدد کے معاملے کو ہوا دے رہا ہے تاکہ یہ معاملہ قوم کے سامنے پیش ہو اور قوم اس تشدد کے معاملے پر اپنے جزبات کا اظہارکرے، عمران خان نے اقتدار جانے کے بعد نفرت کی سیاست کی ہے اور اداروں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، عمران خان کی جماعت کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی اداروں پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں، عمران خان اور انکی پارٹی کے رہنماؤں کو ملکی سلامتی سے زیادہ وزیراعظم کی کرسی عزیز ہے