لیبیا کے عازم حج پر جانے کیلئے ایئرپورٹ پہنچے لیکن پاسپورٹ میں مسئلہ آیا اور انہیں روک لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جہاز نے 2 بار اڑان بھری لیکن فنی خرابی کے باعث اسے واپس لوٹنا پڑا لیبیا کے عامرالمھدی منصور القذافی کی حیران کن داستان نے سب کو حیران کر دیا حج کی سعادت حاصل کرنے والے لیبیا کے عازم عامرالمھدی ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں کلیئرنس نہ ملی۔
لیبیا ائیر پورٹ پر عامر کو اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب امیگریشن حکام نے ان کی کنیت ’قذافی ‘ کے سبب انہیں سکیورٹی مسائل کی بنا پر جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا،یہ کارروائی اتنی طویل ہوگئی کہ عامر کی نظروں کے سامنے ان کے گروپ کے تمام ارکان فلائٹ میں سوار ہوگئے لیکن عامر قذافی کاؤنٹر پر سفری کارروائیاں مکمل ہونے کا انتظار کرتے رہے حتیٰ کہ جہاز کے روانہ ہونے کا وقت آن پہنچا اور جہاز کے دروازے بند ہوگئے۔
جب عامر کی سکیورٹی کارروائی مکمل ہوئی تب تک جہاز کے دروازے بند ہوچکے تھے جس کے بعد طیارے کے پائلٹ نے دروازے دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا اور یوں یہ طیارہ عامر قذافی کے بغیر روانہ ہو گیا طیارے کے جانے کے باوجود عامر قذافی کو اللہ پر یقین تھا اور انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ائیرپورٹ سے اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک کہ انشااللہ حج کی طرف روانہ نہ ہوجاؤں،اور پھر وہ معجزہ ہوا جس نے سب کو حیران کردیا –
جہاز نے اڑان بھرلی جس کے بعد اچانک طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی اور اسے واپس لوٹنا پڑا پائلٹ نے عامر کو بٹھانے سے انکار بھی کر دیا تھا مگر مردِ مومن نہ تو مایوس ہوا نہ ہی گھر لوٹا، مرمت کے بعد طیارے کے پائلٹ سے عملے نے درخواست کی کہ ایک مسافر رہ گیا ہے، اسے سوار کردیں؟ لیکن پائلٹ نے اب بھی انکار کردیاعازم کا کہنا تھا کہ یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ پھر لوٹے گا جہاز نے پھر اُڑان بھری لیکن دوبارہ مسئلہ آگیا،طیارے کو واپس اتار لیا گیا۔
بعد ازاں پائلٹ نے اس بار ہار مانتے ہوئے کہا کہ جب تک عامر نہیں جائے گا فلائٹ نہیں جائے گی،اس کے بعد حکام کی جانب سے جلد از جلد عامر کو سفر کے لیے کلیئر کیا گیا عامر المہدی بالاخر طیارے میں سوار ہوئے اور پھر طیارہ تیسری کوشش پر عامر کے ساتھ بغیر کسی فنی خرابی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگیا بغیر کسی فنی خرابی کے جہاز سعودی عرب میں لینڈ کرگیا ویڈیو میں عامرالمھدی لباسِ احرام پہنے نظر آئے اور کہا کہ الحمد للہ! میں بیت اللہ پہنچ چکا ہوں۔