چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سے 100 ارب روپے نقصان کی آڈٹ رپورٹ درست نہیں۔

میڈیا بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر نے ممبرز کسٹم کے ہمراہ بتایا کہ گاڑیوں کے اسکینڈل میں ایک ایڈیشنل کلکٹر اور 2 اسسٹنٹ کلکٹرز کو معطل جبکہ فیک آئی ڈیز سے گاڑیاں کلیئر کرنے والے 7 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ افراد اور اسٹیک ہولڈرز نے فیس لیس اسسمنٹ کے خلاف منفی مہم چلائی، جن افسران نے یہ رپورٹ بنائی ان کی اگلے گریڈ میں ترقی نہیں ہوئی۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق فیس لیس اسسمنٹ کے بعد ریونیو وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، لینڈ کروزر کی کلیئرنس پر 4 کروڑ 72 لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ غلط رپورٹ تیار کرنے اور میڈیا کو لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ ادارے میں اصلاحات جاری ہیں، پاکستان کسٹمز نے فیس لیس اسسمنٹ کا آڈٹ خود کروایا تھا تاکہ نظام میں خامیوں کو دور کیا جا سکے، رپورٹ جولائی میں مکمل ہوئی مگر ایف بی آر کو پہنچنے سے پہلے لیک ہو گئی۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ یہ سنگین معاملہ ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں، پہلے صرف بات چیت پر اسسمنٹ ہوتی تھی، اب اصل اسسمنٹ کے بعد مزید اسسمنٹ کی جاتی ہے۔

امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک کی فروخت سمیت تجارتی معاملات پر اتفاق

اسرائیلی حملہ دہشت گردی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایرانی صدر

امریکی وزیر خارجہ کا اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان

Shares: