اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ’گرین سگنل‘ ملنے کے بعد اس جنگ کا آغاز ایران نے نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت نے کیا تھا۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کی رپورٹ کے مطابق امیر سعید ایراوانی نے مشرق وسطیٰ، بالخصوص شام کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ پر جارح قوت کو روکنے میں ناکامی اور مغربی ممالک پر دوہری پالیسی کا الزام لگاتے ہوئے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے تسلسل پر خبردار کیا اور کہا کہ تہران اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنے عوام کے دفاع میں ہرگز ہچکچاہٹ سے کام نہیں لے گا۔

انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملے شہری بنیادی ڈھانچے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں کام کرنے والی پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور اگر یہ حملے جاری رہے تو ان کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

اسرائیل کا پانچواں ایف-35 لڑاکا طیارہ مار گرایا،ایران کا دعویٰ

امیر سعید ایراوانی نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے جائز دفاع کے فطری حق کا استعمال کیا ہے، اور ایران کا ردعمل مکمل طور پر دفاعی، محدود اور متناسب تھا، جو صرف فوجی اور اقتصادی اہداف تک محدود تھا۔

انہوں نے اسرائیل کے دفاع کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بیانیے کو معمول بنا لیا گیا تو یہ اقوام متحدہ کے منشور کے ایک بنیادی اصول ( بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال یا دھمکی کی ممانعت) کو کمزور کر دے گا غزہ، لبنان، شام اور یمن کا تلخ تجربہ ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی سب سے بنیادی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہی ہے، اور جارح قوتوں کو روکنے میں مکمل ناکامی کا شکار ہے۔

آن لائن ٹیکسی سروس کریم کا پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کا اعلان

امیر سعید ایراوانی نے امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت بعض مغربی ممالک کی دوہری پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی کہا کہ کہ "غزہ، لبنان، شام اور یمن کے تلخ تجربے نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے بنیادی فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہی ہے اور حملہ آوروں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔”

Shares: