گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ملک کے سیاسی حالات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے معاشرے کی قدریں، رویے اور سوچ سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔ سیاست دان ووٹ لینے کے وقت کراچی کے لوگوں کو یاد کرتے ہیں، لیکن جب عملی کام کرنے کا وقت آتا ہے تو یہی لوگ "بائے کراچی” کہہ کر رخصت ہو جاتے ہیں۔

گورنر سندھ کراچی میں فنونِ لطیفہ اور ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فنونِ لطیفہ کا ہر شعبہ زوال کا شکار ہے، اور آہستہ آہستہ ہم ادب و ثقافت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق "ہم نے اپنی تہذیب، اپنے الفاظ، اپنی زبان، اور اپنی فنکارانہ روایات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے، جس کا نتیجہ معاشرتی بے سمتی کی صورت میں نکل رہا ہے۔”کامران ٹیسوری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کا تھیٹر اس سطح پر پہنچ گیا ہے کہ اسے فیملی کے ساتھ جا کر نہیں دیکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ "ادب اور ثقافت وہ ستون ہیں جو قوموں کو جوڑے رکھتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم ان ستونوں کو خود ہی کمزور کر رہے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لیے سب سے زیادہ کام پنجاب میں ہو رہا ہے، جبکہ کراچی جو کبھی اردو ادب کا گہوارہ سمجھا جاتا تھا، وہاں ادبی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے گورنر سندھ نے اعلان کیا کہ گورنر ہاؤس میں ہر ماہ باقاعدہ مشاعرہ منعقد کیا جائے گا، تاکہ شہر میں ادبی روایت کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔

مہنگائی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ عوام پر معاشی بوجھ بڑھنے سے ان کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "سیاسی بے یقینی اور مہنگائی نے عوام کی ترجیحات بدل دی ہیں، اب لوگ فنون اور ادب سے زیادہ دو وقت کی روٹی کی فکر میں ہیں۔” اگر معاشرے کو دوبارہ جاندار اور متوازن بنانا ہے تو ہمیں سیاست کے ساتھ ساتھ فن، ادب، اور اخلاقیات کو بھی اہمیت دینا ہوگی، کیونکہ یہی وہ عناصر ہیں جو قوموں کی اصل پہچان ہوتے ہیں۔

Shares: