کراچی :طیاروں کے پرزوں کی چوری:سی اے اے حکام کا تحقیقات کا اعلان:کیاسی اے اے اپنے لوگوں کومجرم قراردے گا؟تحقیقات کے اعلان کے ساتھ ہی یہ سوالات آنے شروع ہوگئے ہیں کہ کیا سی اے اے اپنی انتظامی غلطی تسلیم کرلے گا اور پھرکیا اپنے ان لوگوں کو مجرم قراردے کرسزا دے پائے گا جوسی اےاے میں بڑے بااثرہیں ،
اس پر تو ابھی قیاس آرائی ہی کی جاسکتی ہے ، لیکن فی الحال دوسری طرف کراچی ایئر پورٹ پر طیاروں کے پرزوں کی چوری کی خبر پر سی اے اے کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ سی اے اے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل کر کے میڈیا کو آگاہ کریں گے، 2018 میں ہینگر سیل کرتے وقت ایک طیارے کا پروپائیلر موجود نہیں تھا،اس میں چوری کے شواہد نہیں ملے۔
ترجمان سی اے اے نے بتایا کہ دوسرے طیارے میں جو پرزے کم ہیں ان کا علم نہیں، جن طیاروں کے پرزے غائب ہیں ان کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ترجمان سی اے اے کا کہنا تھا کہ ڈھائی کروڑ روپے کے نادہندہ ہونے پر ایوی ایشن کمپنی کو سیل کیا گیا، طیارے سے پرزوں کی چوری کا میڈیا کو بتانے کی بجائے سی اے اے کو بتایا جاتا تو بہتر تھا، ترجمان سی اے اے نے کہا کہ میڈیا بریفنگ میں خود صحافیوں نے طیاروں میں سے پرزے غائب دیکھے جبکہ سی اے اے ترجمان نے صرف ایک طیارے کا تصویری رکارڈ پیش کیا۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ کے کے ایوی ایشن کے جہازوں میں مزید سامان غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کے کے ایوی ایشن کے ایک طیارے میں 6 ہزار امریکی ڈالر مالیت کا ریڈیو نیویگیشن آلہ غائب تھا۔ایوی ایشن ذرائع نے مزید بتایا کہ طیاروں کو دوبارہ پرواز کے قابل بنانے میں لاکھوں ڈالر خرچ آئے گا جبکہ طیاروں کو اڑانے کے لیے کم سے کم ایک سال لگ جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نےچیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھاکہ جناب چیف جسٹس صاحب جب حساس علاقوں سے جہازوں کے حساس پرزے چوری ہونے لگیں توپھرملک کااللہ ہی حافظ ہے:جہازوں کے مالکان ، ماہرین اور فضائی عملے نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اس اہم مسئلے پرتحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے ، ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایئرپورٹ جوکہ ہماری سیکورٹی اورسلامتی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں جہاں فوجی اورسویلین جہازوں کوبطور امانت روکا جاتا ہےاگریہاں یہ قومی تنصیبات اور یہاں موجود ہوائی جہاز ہی محفوظ نہیں تو باقی کیا بچے گا
ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگرسیکورٹی اداروں کے سربراہان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ کس قدر چوری ،کرپشن اور سینہ زوری بڑھ گئی ہے کہ سی اے اے کی تحویل میں جہازوں کے پرزے اگرچوری ہونے لگے ہیں تو یہ واقعی ایک لمحہ فکریہ ہے،جس کی فکراس ملک کے ذمہ داران کو کرنی چاہیے ، آج اگرجہازوں کے قیمتی اور حساس پرزے چوری ہونے لگے ہیں تو کل کو تو کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے ، پاکستان سول ایوی ایشن جیسے ادارے کی کریڈبلٹی ہی مشکوک ہوگئی جس نے حفاظت کرنی تھی وہ ہی اس باغ کو اجاڑنے لگے ہیں،
پاکستان ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اس قومی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہازوں کے پرزے چوری ہونے کے حوالے سے پاکستان کے مستند میڈیا ذرائع بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ سی اے اے کے ملازمین خود ہی اس باغ کو اجاڑ رہے ہیں تو وہ کیسے یہ گناہ اور غلطی تسلیم کریں گے ،ایسویسی ایشن نے دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ایرپورٹ ایریا سے کے کے ایوی ایشن کے جہازوں سے پرزے چوری ہونا سی اے اے کی نا اہلی ہے