کسی سے دشمنی نہیں، زندگیاں بچانا زیادہ اہم ہے، وزیراعلیٰ سندھ

0
28

کسی سے دشمنی نہیں، زندگیاں بچانا زیادہ اہم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ماسک اورگلوز اب زندگی کا اہم حصہ ہے،بزرگ شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں ،سمجھتے تھے بات ختم ہوگئی لیکن ایسا نہیں ہے

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آج ہم نے 5ہزار532ٹیسٹ کیے کل تک 76 ہزار 78ٹیسٹ کیے ہیں،ہم سب کی زندگیاں تبدیل ہوچکی ہیں،شوگر،امراض قلب کےمریض کوشش کریں گھروں سےنہ نکلیں،ہماری ٹیسٹ کی صلاحیت 5600 ہے،کورونا کے سب سے زیادہ 1681کیسز ضلع جنوبی میں ہیں،

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ چوبیس گھنٹوں میں 541 افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے،کورونا سے چوبیس گھنٹوں میں 5 لوگوں کی اموات ہوئیں،10 ہزار سے زائد لوگ بیرون ملک سے واپس آئے ،کراچی میں کورونا وائرس کےنئے کیسز کی تعداد 413 ہے،حیدرآباد 40،بینظیر آباد 20 اور شکارپور میں 11کیسز ظاہر ہوئے،لاڑکانہ 10، سکھر اور مٹیاری 9نوقمبر اورشہدادکوٹ میں 8مزید کیسز سامنے آئے،

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ 26فروری کو پہلا کیس سامنے آیا تو لاک ڈاؤن مرحلہ وار شروع کیا ،یکم مارچ کو 14دن کے لیے اسکول بند کردیئے،مارچ کو کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اسکول 31مئی تک بند ہونگے،وفاق کے فیصلوں پر سندھ نے 100 فیصدعمل کیا،جو فیصلے ہم نے کئے دو یا تین دن بعد باقی سب نے بھی وہی کیا،13مارچ کو وزیراعظم کے ساتھ ملاقات ہوئی تو کہا لاک ڈاؤن کریں،14اپریل کو اعلان کیا گیا کہ تعمیراتی صنعت کھول دی جائیگی مگر لاک ڈاؤن رہے گا،کچھ چیزیں وفاق کوہماری پسند نہیں اور کچھ ہمیں وفاق کی لیکن فیصلے متفقہ ہوتے ہیں،

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے کیسز 19،20 فروری سے شروع ہوئے انہوں نے لاک ڈاؤن 14 مارچ کو لگایا اسوقت لاک ڈاؤن میں تقریبا 1000 کیس ہو چکے تھے، جب 3 ہزار سے زیادہ کیسز دن میں تھے اور گراف نیچے جانا شروع ہوا تو انہوں نے لاک ڈاؤن کھولا، جب لاک ڈاؤن ہوا تو مریض بڑھ رہے تھے اور جب لاک ڈاؤن ختم کیا تو مریضوں کی تعداد کم ہو رہی تھی، جرمنی کا بھی ذکر ہوا کہ وہاں تباہی ہوئی اور اب لاک ڈاؤن ختم ہوا، جب وہاں لاک ڈاؤں ہوا 22 مارچ کو اسوقت ساڑھے تین ہزار کیس تھے، جرمنی میں اب مریضوں کی شرح کم ہو رہی ہے، ہر جگہ یہی صورتحال ہے، اٹلی میں بھی ایسا ہی ہوا، یہ سب باتیں میں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس بتائیں

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کی بات بھی ہوئی ، جب امریکہ میں انہوں نے لاک ڈاؤن کیا تو مریض بڑھ رہے تھے، وہاں کی سٹیٹ کے گورنرز نے لاک ڈاؤن کیا، جب روزانہ کے کیسز 17 ہزار کے قریب ہو گئے تھے تب جا کر لاک ڈاؤن کیا، لاک ڈاؤن دیرسے کرنا انکی غلطی تھی، لاک ڈاؤن کھولنے کی وجہ سے وبا دوبارہ آ سکتی ہے.

پاکستان میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آیا، اور لاک ڈاؤن ہوا،لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو مریض زیادہ ہوتے،میں نے کہا ہم نے جوفیصلے کرنے ہیں و ہ جذبات میں آکر نہیں زمینی حقائق دیکھ کرکرنے ہیں،میں جب مغرب کی مثال دیتا ہوں تو تنقید ہوتی ہے ،ہم نے جب لاک ڈاؤن کیا تو باقی سب نے ہمیں فالو کیا، اس میں میڈیا نے بھی بڑا اہم کردار ادا کیا، لاک ‌ڈاؤن کی وجہ سے مریض کم بڑھے لیکن اب بڑھ رہے ہیں،کسی سے دشمنی نہیں، کاروبار بند نہیں کرنا چاہتے لیکن انسانی زندگیاں بچانا زیادہ اہم ہے.

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پہلی موت ہمارے پاس مارچ میں ہوئی اور دوسری گلگت میں ہوئی، ایک غلطی ہم سے ہوئی اور وفاقی حکومت سے بھی ہوئی، غلطیاں ہم سب کریں گے، کل کی میٹنگ میں اٹارنی جنرل بھی آئے تھے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ دیا کہ وفاق صوبوں سے مشاورت کے بعد متقفقہ فیصلے کرے

Leave a reply