ٹیکس نہ دینے والوں کو نوٹس نہیں ان کی آمدنی بتائیں گے:پھر پتے لگ جان گے:شوکت ترین

اسلام آباد:ٹیکس نہ دینے والوں کو نوٹس نہیں ان کی آمدنی بتائیں گے:پھر پتے لگ جان گے:،اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس تو سب کو دینا پڑے گا، نوٹسز نہیں، خود ٹیکس گزار تک پہنچیں گے، لوگ کاررو

 

ائی سے پہلے محاصل ادا کرنا شروع کردیں، ٹیکس پیئرز کی تعداد دو کروڑ ہونی چاہیے، عمران خان مسٹر کلین ہیں، عوام کے پیسے میں کرپشن نہیں ہونے دے گا۔

وزیرخزانہ نے قومی سیلزٹیکس ریٹرن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس توآپ کودینا پڑے گا، ٹیکسوں کا نظام خودکارہونے سے محصولات بڑھیں گے، ٹیکسوں کے نظام کوآسان بنایا جارہا ہے، جب لوگوں کوسہولت ہوگی تو زیادہ ٹیکس بھی دیں گے، جب ٹیکس اکٹھے نہیں ہوں گے تو ملک میں ترقی کیسے ہو گی؟ ٹیکسوں ادائیگیوں سے ہی ملک میں پائیدارترقی ہوسکتی ہے، ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں تک پہنچیں گے، جوٹیکس ادا نہیں کرتے ان کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ سب لوگ اپنا ٹیکس دینا شروع کردیں، اب ہم نوٹس نہیں دیں گے، اب ہم ان لوگوں کوبتائیں گے کہ آپ کی اتنی آمدن ہے، ہم کسی کوہراساں نہیں کریں گے، اگرکوئی ٹیکس ادا نہیں کرے گا تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، جوٹیکس ادا نہیں کررہے ان کوچاہیے ہمارے پہنچنے سے پہلے وہ ٹیکس ادا کردیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گڈزپرسیلزٹیکس وفاق کا دائرہ کارہے، یہ مجھے نہیں معلوم آج ہوں یا کل نہیں، اگراس عہدے پر رہا توسب کو انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس بھی دینا پڑے گا، ملک کو اس وقت ٹیکس کی ضرورت ہے، ادھارلیکرملک چلایا جاتا ہے یہ نہیں چلے گا، بڑی بڑی گاڑیاں والے ٹیکس نہیں دیتے، دوملین لوگ ٹیکس دیتے ہیں، کم ازکم 20ملین لوگوں کوٹیکس دینا چاہیے، عمران خان مسٹرکلین، آپ کے دیئے گئے ٹیکسوں کی خردبرد نہیں ہوگی، میں توتنخواہ بھی نہیں لیتا ہم نے اس سسٹم کوٹھیک کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلزٹیکس گڈز پہ بھی ہے اور سروسز پر بھی، صوبوں کو سروسز پر ٹیکس تو ملنا شروع ہو گیا مگر لوگوں کو دِقت تھی، اب کمپنیوں کو ایک ہی سیلزٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہوگی، یہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا اچھا طریقہ ہے، ایک جگہ ٹیکس اکٹھا کرنے سے معلوم ہوگا کمپنیاں کتنا پیسہ اکٹھا کررہیں، ریٹیل میں 18 ٹریلین کی سیل ہے، ہمارے پاس 3 ٹریلین آتا ہے، لوگ ایک وقت میں کھانے کا 30 سے 40 ہزار دیتے ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے، ہم وہ لوگ نہیں جو پیسے کا خرد برد کرتے ہیں۔

دوسری طرف چیئرمین ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ’تاریخ میں پہلی بارسیلز ٹیکس انتظامی اصلاحات کا پیکیج لارہے ہیں’

 

 

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا ہے قومی سیلز ٹیکس ریٹرن کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ نے سیلز ٹیکس اصلاحات کی پالیسی پارلیمان میں پیش کی۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیلز ٹیکس کے انتظامی اصلاحات کا پیکیج لارہے ہیں، ملک میں 7 ٹیکس اتھارٹیز ایک طرح کا کام کررہی ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ ٹیکس دہندہ کو 7 ٹیکس ایجینسیوں کے پاس اپنے اعدادوشمار جمع کرانے پڑتے تھے، اس حوالے سے صوبوں سمیت ٹیکس بارز کے ساتھ گفت وشنید کی گئی،ان کا کہنا تھا کہ اب سنگل ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے جاسکتے ہیں۔اب ایک سیلز ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا کافی ہوگا، دسمبر 2021 کے نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن جنوری 2022 میں جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ فلائنگ اور فیک سیلز ٹیکس انوائسنگ کا خاتمہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل انکم ٹیکس ریٹرن پر بھی مزید کام کیا جارہا ہے، نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کو مزید آسان بنایا جائے گا۔

Comments are closed.