لیبر پارٹی کی حکومت کی جانب سے ٹیکس پالیسیوں میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد ہزاروں کمپنی ڈائریکٹرز نے برطانیہ کو خیرباد کہہ دیا ہے، جن میں سے اکثریت نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو اپنی نئی رہائش اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے منتخب کیا ہے۔
فنانشل ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور غیر یقینی مالیاتی پالیسیوں نے کاروباری طبقے کے لیے ماحول کو غیر موزوں بنا دیا ہے، جس کے باعث اعلیٰ سطحی کاروباری افراد متبادل اور سازگار مقامات کی تلاش میں بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یو اے ای ٹیکس فری ماحول، کاروبار دوست قوانین اور جدید انفراسٹرکچر کی وجہ سے برطانوی کاروباری افراد کے لیے سب سے پرکشش مقام بن چکا ہے۔
برطانوی کاروباری حلقوں نے اس رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملک کو نہ صرف سرمایہ بلکہ اعلیٰ کاروباری صلاحیتوں سے بھی محروم ہونا پڑے گا، جو معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکس پالیسیوں پر نظرِ ثانی نہ کی تو برطانیہ کو مستقبل میں مزید بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے انخلا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جنوبی وزیرستان اپر کا نام ’محسود وزیرستان ضلع‘ رکھنے کی قرارداد منظور
بھارت نے پاکستان پر حملوں میں اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے،نیتن یاہو کی تصدیق
ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری، نیا طریقہ کار جاری
بجلی سستی کرنے کی منظوری ، صارفین کو 55 ارب روپے کا ریلیف