خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے لیے سیاسی جماعتوں نے ایک بار پھر مالی طور پر مضبوط اور بااثر امیدواروں کو میدان میں اتار دیا ہے، جبکہ دیرینہ پارٹی کارکنوں کو نظر انداز کیے جانے پر شدید ناراضی پائی جا رہی ہے۔
سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے 21 جولائی کو خیبر پختونخوا میں انتخابات ہوں گے جن میں 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹس کی نشستیں شامل ہیں۔ ان انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں نے روایت برقرار رکھتے ہوئے دولت مند اور بااثر شخصیات کو ترجیح دی ہے۔حکمران جماعت تحریک انصاف نے ارب پتی امیدوار اعظم سواتی اور مرزا آفریدی کو نامزد کیا ہے، جب کہ مسلم لیگ (ن) نے وفاقی وزیر امیر مقام کے صاحبزادے نیاز احمد کو جنرل نشست کے لیے میدان میں اتارا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اربوں کے اثاثوں کے مالک طلحہ محمود کو ٹکٹ دیا ہے، جبکہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے دلاور خان بھی ارب پتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ماضی کی طرح اس بار بھی نظریاتی اور دیرینہ کارکنان کو نظر انداز کیا گیا، جس پر بالخصوص تحریک انصاف کے کارکنان شدید ناراض ہیں۔ پارٹی رہنما عرفان سلیم نے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے نام پر جو کھیل کھیلا جا رہا ہے، ہم اس کے خلاف کھڑے ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق، سینیٹ الیکشن میں سرمایہ دار امیدواروں کی ترجیح نے جمہوری اقدار اور کارکنان کی محنت کو پس پشت ڈال دیا ہے، جو جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو 32 ٹیموں تک وسعت دینے کی تجویز
مالاکنڈ میں پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 5 دہشت گرد ہلاک، 8 گرفتار
ایران کی صرف ایک جوہری تنصیب کو نقصان کی خبروں پر ٹرمپ کا ردعمل
خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن: حکومت و اپوزیشن کا مشترکہ الیکشن کا فیصلہ








