ٹائٹن آبدوز کے ملبے سے انسانی باقیات برآمد
ٹائی ٹینک کی سیاحت کیلئے لوگوں کو زیر سمندر لے جانے کے دوران تباہ ہونے والی اوشین گیٹ کمپنی کی آبدوز ’ٹائٹن‘ کا ملبہ نکال لیا گیا۔
باغی ٹی وی:غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹائٹن کی باقیات حادثے کے دسویں روز نکال کر کینیڈا لائی گئیں ہیں، سمندر کی تہہ سے نکالی گئی چیزوں میں آبدوزکا اگلا حصہ بھی شامل ہے جس سے بدقسمت سیاحوں کو ٹائی ٹینک کی باقیات کا نظارہ کرنا تھا۔
کینیڈا کے بحری جہاز ہورائزن آرکٹک نے آبدوز کے پرزوں کی تلاش کے لیے ٹائٹینک کے ملبے کے قریب سمندر کے تہ کو تلاش کرنے کے لیے دور دراز سے چلنے والی آبدوز گاڑی بھیجی تھی۔ 22 فٹ طویل آبدوز کے بٹے ہوئے ٹکڑوں کو بدھ کے روز کینیڈا کے کوسٹ گارڈ کی ڈاک میں ساحل پر دھویا گیا باقیات پر تحقیقات کر کے حادثے کی اصل وجہ جاننے کی کوشش کی جائے گی-
بیلجیئم ریسرچ سروسز، میساچوسٹس اور نیو یارک میں دفاتر والی کمپنی جو آبدوز گاڑی کی مالک ہے، نے بدھ کو کہا کہ اس نے ساحل پر کام مکمل کر لیا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کی ٹیم ابھی مزید کام کر رہی ہے اور ٹائٹن کی جاری تحقیقات پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔ اس ٹیم میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کی متعدد سرکاری ایجنسیاں شامل ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ بدھ کو نکالے گئے ٹائٹن آبدوز کے ملبے سے ممکنہ انسانی باقیات برآمد ہوئی ہیں ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کی کوشش کے دوران ٹائٹن آبدوز لاپتا ہوگئی تھی، حکام کا خیال تھا کہ اس دوران آبدوز سمندری پریشر نہیں جھیل پائی اور دھماکے سے پھٹ گئی، جس میں دو پاکستانی باپ بیٹے سمیت پانچ افراد مارے گئے تھے۔
یو ایس کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا کے طبی پیشہ ور افراد ممکنہ انسانی باقیات کا باضابطہ تجزیہ کریں گے
کیپٹن جیسن نیوباؤر، جو اس سانحے کی تحقیقات کی قیادت کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں غیر ملکی سمندر کی گہرائی سے ملنے والے اس اہم ثبوت کو محفوظ کرنے کے لیے مربوط بین الاقوامی اور انٹرایجنسی تعاون کے لیے شکر گزار ہوں یہ ثبوت متعدد بین الاقوامی دائرہ اختیار کے تفتیش کاروں کو اس سانحے کی وجہ کے بارے میں اہم بصیرت فراہم کرے گا ابھی بھی ان عوامل کو سمجھنے کے لیے کافی مقدار میں کام کرنا باقی ہے جو ٹائٹن کی تباہی کا باعث بنے۔
اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں حکام نے کہا کہ اگر ملبہ نکالنے کے دوران سمندر کی تہہ میں انسانی باقیات ملتی ہیں تو اس حوالے سے تفتیش کاروں نے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں۔
ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی حیاتیاتی سمندری ماہر پروفیسر سوزان نیور نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ سمندر میں گہرے دباؤ کی وجہ سے ممکنہ طور پر تیزی سے اور مہلک دھماکے کا امکان ہوتا ہے میں حیران ہوں باقیات موجود ہیں …. (لیکن) ظاہر ہے کہ جسم اچانک غائب نہیں ہوجاتا-
ٹائٹن کو حادثہ بحیرہ اوقیانوس میں 12 ہزار 5 سو فٹ نیچے پیش آیا، جس کے نتیجے میں ٹائٹن کے اندر دھماکا ہوا تھا ٹائٹن کے ساتھ پیش آنے والے حادثے میں پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سمیت 5 سیاح جان کی بازی ہار گئے تھے کوسٹ گارڈ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹائٹن کا ملبہ تقریباً 3810 میٹر پانی کے اندر اور ٹائٹینک سے تقریباً 488 میٹر دور سمندر کے فرش پر موجود تھا کوسٹ گارڈ تحقیقات کر رہا ہے کہ آبدوز کے 18 جون کو لینڈنگ کے دوران پھٹنے کی وجہ کیا تھی۔
واضح رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کیلئے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی۔