سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں نے اپنے دور میں تمام فیصلے لوگوں کی فلاح کے لیے کیے،تمام ججز نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کی قسم اٹھا ئی ہے، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ آیا آج شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق مل رہے ہیں-
تقریب سے خطاب کرتے ہوئےسابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی ریاست بغیر آئین کے رہ سکتی ہے؟ ، اگر الیکشن شفاف نہیں ہیں تو جمہوریت کا وجود نہیں ہو سکتا،انہوں نے زور دیا کہ تمام ججز نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کی قسم اٹھا ئی ہے، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ آیا آج شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق مل رہے ہیں، اور اگر نہیں تو کس کا فرض ہے کہ ان حقوق کا تحفظ کرے-
قائدِ اعظمؒ۔ ایک عزم، ایک قیادت، ایک انقلاب،تحریر:سیدہ سعدیہ عنبرؔ الجیلانی
پاکستان اس وقت پانی کی کمی کے مسائل کا سامنا کر رہا ہے، اور آنے والے وقت میں تین چیزیں موت سے کم نہیں ہیں،انہوں نے رول آف لا کو سب سے اہم چیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر عدلیہ آزادی سے کام کرے گی تو ملک کی سمت درست ہوگی کیا ہم آنے والی نسل کو بچانے کے لیے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں؟-
پنجاب میں4 سال بعد آٹھویں کے بورڈ امتحانات کا اعلان
واضح رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو سزا سنائے جانے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی قانون کا سامنا کرنا چاہیے،ثاقب نثار کے دور میں ہونے والے کچھ متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے ان پر تنقید کی جاتی ہے۔








