اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف کیس کی سماعت آج (پیر) کو ہوئی، جس کی سربراہی ممبر سندھ نثار درانی نے کی۔

تین رکنی بینچ کے سامنے کیس کی سماعت جاری تھی، تاہم عمران خان کی حاضری کو یقینی نہیں بنایا جا سکا۔ الیکشن کمیشن نے جیل حکام سے عمران خان کی پیشی کے حوالے سے جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 15 جنوری 2024 تک ملتوی کر دی۔عمران خان کی پیشی کے حوالے سے عدالت میں ایک نیا موڑ آیا، جب وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش ہونے دیا جائے گا، جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ آیا ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان کی پیشی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ "ہماری طرف سے تمام انتظامات مکمل ہیں، لیکن جیل حکام کی جانب سے کوئی تعاون نہیں ہو رہا۔ جیمرز کی وجہ سے ویڈیو لنک فعال نہیں ہو سکا، اور جیل حکام بالکل تعاون نہیں کر رہے ہیں۔” وکیل فیصل چوہدری نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی ممکن نہیں تو الیکشن کمیشن عمران خان کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیل حکام کی جانب سے عدم تعاون پر توہین کا کیس بنتا ہے۔ تاہم ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ "آپ تو کیس لڑ رہے ہیں، ہم کیس کو کیسے ڈراپ کر سکتے ہیں؟”الیکشن کمیشن نے جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔ اس دوران وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ممکن ہے کہ کوئی تکنیکی مسئلہ ہو جس کی وجہ سے پیشی میں تاخیر ہو رہی ہو، تاہم یہ بات واضح ہے کہ ملزم کی حاضری کے بغیر شواہد ریکارڈ نہیں کیے جا سکتے۔

یہ کیس اس وقت شروع ہوا جب اگست 2022 میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کی توہین اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان نے متعدد بار اپنے بیانات، پریس کانفرنسز اور انٹرویوز میں الیکشن کمیشن اور اس کے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے تھے۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کو 30 اگست 2022 کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے مختلف مواقع پر اپنی تقاریر میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی اور سکندر سلطان راجا پر بے بنیاد الزامات عائد کیے۔ 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19 جولائی، 20 جولائی اور 7 اگست 2022 کو عمران خان کے بیانات مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے، جن میں انہوں نے الیکشن کمیشن کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 15 جنوری 2024 تک یہ معاملہ کیسے آگے بڑھتا ہے، اور آیا جیل حکام اپنی جانب سے تعاون کرتے ہیں یا نہیں۔ اس کیس میں ایک طرف تو عمران خان کے خلاف توہین کا الزام ہے، جبکہ دوسری طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عمران خان کو اس کیس میں ذاتی طور پر پیش کیا جائے یا ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی ممکن بنائی جائے۔

فحش فلم اداکارہ سے تعلقات،ٹرمپ کی سزا کیخلاف درخواست مسترد

فیصل آباد،پیزا ڈکیتی کی چوتھی واردات،پولیس بے بس

یونان کشتی حادثہ،زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی داستان

Shares: