افغانستان کے ساتھ کشیدہ صورتحال کے باعث طورخم اور چمن سرحدی گزرگاہیں گزشتہ 10 روز سے تمام تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہیں، تاہم طورخم بارڈر آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں کھلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

طورخم بارڈر آج دسویں روز بھی بند ہے، مگر توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ دو روز میں تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدورفت بحال کر دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، پاک افغان امن معاہدے کے بعد بارڈر کھولنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے اور امپورٹ، ایکسپورٹ اسکینرز نصب کر دیے گئے ہیں۔سرحدی بندش کے باعث دونوں اطراف مال بردار گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں، جبکہ تاجروں اور مزدوروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج افغانستان روانہ ہوگا، جہاں دونوں ممالک کے حکام سرحدی امور اور تجارتی معاملات پر بات چیت کریں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور موجودہ کشیدہ صورتحال سے اس کا براہ راست تعلق نہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کھولنے پر اصولی اتفاق ہو چکا ہے اور افغان حکام نے اپنی جانب کسٹم عملہ تعینات کر دیا ہے۔

تاجروں کے مطابق، سرحد کی بندش کے باعث روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال پاکستان سے افغانستان جانے والے مہاجرین کے لیے ایک دروازہ کھلا رکھا ہے.

وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف دھمکی آمیز مواد ، ٹی ایل پی رہنما گلگت سے گرفتار

مشرقِ وسطیٰ کے ممالک غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہیں،ٹرمپ
بھارت نے کابل میں سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا

Shares: