طورخم بارڈر پر تاجروں کی چیخ پکار، کسٹم کلیئرنس میں بے پناہ مشکلات

لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)طورخم بارڈر پر تاجروں کی چیخ پکار، کسٹم کلیئرنس میں بے پناہ مشکلات، کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس کی پریس کانفرنس

لنڈی کوتل پریس کلب ( رجسٹرڈ) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تورخم کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ایمل شینواری، سینئر نائب صدر شاہجہان شینواری، نائب صدر عامر شینواری اور ٹرانسپورٹ صدر عظیم اللہ ودیگر نے کہا کہ طورخم بارڈر پر ٹیڈ( TAD) اور ویزہ پالیسی نے تجارت کو بری طرح متاثر کیا ہے حالانکہ دونوں ممالک کی ایکسپورٹ اور امپورٹ میں اضافے کا انحصار تجارت دوست پالیسی پر منحصر ہے ضلع خیبر میں پاک افغان شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں اور بارڈر کے دونوں طرف گاڑیوں کے کھڑے ہونے سے دونوں ممالک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے،

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے حکام کو تجاویز دیتے ہیں کہ تجارت کی بہتری کیلئے طورخم میں جائنٹ دفتر بنایا جائے اور مشترکہ طور پر اس کیلئے میکنزم تیار کیا جائے اور کاغذات تیار ہونے تک گاڑیوں کو ٹوکن پر اس کو اجازت دی جائے، پاکستان و افغانستان کے وہ تمام ڈرائیورز جنہیں ویزہ ایشو کیا گیا ہے ان کو ویزہ پر اجازت دی جائے اور جس نے ٹیڈ کاغذات بنائی ہیں انہیں ٹیڈ پر اجازت دی جائے اور اس سے تھرڈ پارٹی کو ختم کیا جائے اور سو ڈالر سے زائد فیس نہ لی جائے۔

عظیم اللہ شینواری نے کہا کہ ہمارے ساتھ مذاکرات میں ٹیڈ کاغذات ایک ہفتہ میں بنانے کے وعدے کئے گئے تھے لیکن افسوس اب اس پر کئی کئی ہفتے لگ رہے ہیں جو گاڑیاں کھڑی ہیں انہیں اجازت دی جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے فروٹ پر جو ظالمانہ ٹیکس لاگو کیا گیا ہے کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ٹیڈ پالیسی چونکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے پاس ہے ہم ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ ودیگر حکام سے مطالبہ کرتے ہیں

افغانستان کی طرف سے سیزن شروع ہوا ہے جس کیلئے منسٹری فنانس، ایف بی آر چئیرمین اور دیگر حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے ام، کیلا ودیگر آئٹمز اور افغانستان کی طرف سے خوبانی، ٹماٹر ودیگر اشیاء کیلئے حالیہ ایس آر او پر نظر ثانی کی جائے اور جو چار گناہ زیادہ ٹیکس لاگو کیا گیا ہے ان کو فی الفور واپس لیا جائے اور اگر واپس نہیں لیا گیا تو چمن، غلام خان، خرلاچی ودیگر کسٹم ایجنٹس کے ساتھ مل کر پہیہ جام ہڑتال کرینگے قاری نظیم گل شینواری نے کہا کہ ایران افغانستان کے ساتھ تجارت میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں جبکہ ہماری طرف سے آئے روز تجارت دشمن پالیسی لاگو کرتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی ہے۔

Leave a reply