اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں نااہلی کیخلاف عمران خان کی درخواست واپس لینے کی استدعا پر سماعت ہوئی

کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے درخواست واپس لینے کی استدعا کررکھی ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ اسلام آباد نہیں آناچاہتے ہیں ؟ یہاں ٹھنڈ پڑ رہی ہے ؟ لاہور میں بھی کافی دھند ہے بلکہ سموگ ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بارش بھی ہورہی ہے ، وہاں موسم صاف ہے ،

دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے انگلش فلم Devil advocate کے آخری ڈائیلاگ کا تذکرہ کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ساتھ میں قانونی نتائج بھی لکھ دیتے ہیں،جو بھی قانونی نتائج ہونگے وہ پھر لاہور ہائیکورٹ بھی دیکھ لے گا ،

لیگی ایم این اے محسن شاہنواز رانجھا ، علی گوہر بھی روسٹرم پر موجود تھے، الیکشن کمیشن کے ڈی جی بھی روسٹرم پر موجود تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سینیئر وکیل ہیں آپ سے یہ توقع نہیں تھی ،وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں ایسا نہیں ہے جس طرح کا تاثر دیا گیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیولز ایڈوکیٹ مووی کتنوں نے دیکھی ہوئی ہے ؟ عدالت کے سامنے فریقین کے وکلا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ہم نے دیکھی ہوئی ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل محسن شاہ نواز رانجھا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے لیے اس لیے کیس رکھا کیونکہ آپ کا اعتراض تھا ، محسن شاہ نواز رانجھا اور دیگر فریقین کے وکلا نے درخواست واپس لینے کی مخالفت کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کا حق کہ وہ جہاں جانا چاہے جائے، بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ اگر آپ اس کیس کو رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،لاہور میں دو مختلف شہریوں کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے کیا کیا وہ ہمیں بتائیں ، آپ نے وہاں درخواست دائر کی ؟ بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ ہمیں ان درخواستوں میں فریق بنایا گیا اور نوٹسز جاری کئے گئے،لاہور ہائیکورٹ میں ہم نے پارٹی صدارت سے ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو چیلنج کیا ،

فریقین کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے عدالت کے سامنے پیش کئے گئے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ دیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کا حق ہے جہاں وہ چاہے اس کے لیے پٹیشن فائل کر سکتا ہے ، عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نے آپ کی پٹیشن واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے ،آپ اپنی پٹیشن سے متعلق بتائیں ، عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ بتائیں کیا لاہور ہائیکورٹ نے کہا تھا الیکشن کمیشن کا 21 اکتوبر والے فیصلے کو ٹچ نہیں کریں گے ؟ وکیل عمران خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کہا وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ٹچ کریں گے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب اس طرح ہے تو پھر دو ہائیکورٹس میں یہ معاملہ زیر التوا تو ہو گا ، آپ کے حق میں یا اپ کے خلاف آرڈر کروں کچھ آرڈر تو کروں گا ، جو سپریم کورٹ کی ججمنٹس آئی ہیں ان کا کیا کروں ، میں جو بھی آرڈر کروں گا وہ چیلنج بھی ہو سکے گا ، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بہتر ہے فریقین کے وکلا کو جواب فائل کرنے دیں ، عدالت نے عمران خان کی پٹیشن واپس لینے کی درخواست پر فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔ دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رستہ نکال لیں دیکھ لیتے ہیں ، وکلا نے مسکراتے ہوئے استدعا کی کہ
کیس مزید فروری کے دوسرے ہفتے ویلنٹائن ڈے کے بعد رکھ لیں ،عدالت نے سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی

Shares: