پشاور ہائیکورٹ ، 9 اور 10 مئی واقعات میں گرفتار ملزمان کے کیسز ملٹری کورٹ میں چلانے کے خلاف دائر در خواستوں پر سماعت ہوئی
درخواستوں پر سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔9 اور 10 مئی واقعات میں نامزد 7 ملزمان کو ملٹری کے حوالے کیا گیا ہے۔ وکیل درخواست گزارنے عدالت میں کہا کہ سولین کے مقدمات ملٹری کورٹ میں نہیں چلائے جا سکتے,23 ویں ترمیم کے بعد سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہوسکتا۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس میں آئین کی تشریح کی ضرورت ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں تو کورٹ ماشل ہوتا ہے۔ سویلین کے کیسز آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کیسے چلائے جا سکتے ہیں۔
اے اے جی دانیال چمکنی نے کہہ کہ پہلے ایف آئی آر میں آرمی ایکٹ شامل نہیں ہے, ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر آفیسر اس حوالے سے اپنی رائے دے چکا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تیاری کریں 13 جون کو اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔ عدالت نے سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔
وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟
کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس
حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر
عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟
برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ ہوا، تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، حکومت کی جانب سے فیصلہ ہواکہ حملے کرنیوالے تمام شرپسندوں کے مقدمے ملٹری کورٹ میں چلائے جائیں گے
عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث ملزمان کے کیسز ملٹری کورٹ میں چلانے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی گئی ہے، پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، سیکرٹری ہوم، آئی جی پولیس اور آئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریوں کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلانا نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ انٹرنیشل قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے








