چین 2025 سے 2029 کے دوران 3 ہزار پاکستانی شہریوں کو مختلف شعبوں میں تربیتی اور تعلیمی مواقع فراہم کرے گا۔
یہ اقدام ’چین-پاکستان ایکشن پلان (2025-2029)‘ کا حصہ ہے، جس پر وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ بیجنگ کے دوران اتفاق ہوا۔منصوبے میں سائنس، ٹیکنالوجی اور افرادی وسائل کو تعاون کے کلیدی شعبے قرار دیا گیا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت نئی لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی جو قدرتی آفات کی روک تھام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، چھوٹے آبی بجلی منصوبے، ماحولیاتی تبدیلی، فضائی آلودگی پر قابو، نئے توانائی ذرائع، خوراک و زراعت، صحت اور مصنوعی ذہانت جیسے موضوعات پر تحقیق کریں گی۔
پاکستانی محققین اور انتظامی عملے کو چین میں اعلیٰ تعلیم اور تربیت فراہم کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ’ٹیلنٹڈ ینگ سائنٹسٹ پروگرام‘، ’انٹرنیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ ورکشاپ فار ڈیولپنگ کنٹریز‘، ’سی اے ایس پریزیڈنٹ انٹرنیشنل فیلوشپ انیشیٹو‘ اور ’سی اے ایس-ای این ایس او اسکالرشپ‘ جیسے پروگرام شامل ہوں گے۔
اسی منصوبے کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعاتی تعاون ایکشن پلان کے ذریعے مصنوعی ذہانت، اسپیشل انفارمیشن اور روایتی طب میں بھی خصوصی پروگرام ترتیب دیے جائیں گے۔ مزید برآں میری سائنس اور توانائی کے وسائل پر مشترکہ تحقیق، ساحلی علاقوں میں قدرتی گیس ہائیڈریٹس کے سروے اور میری ٹیکنالوجی کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
پلان میں سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا سکیورٹی کے شعبوں میں تبادلوں، انجینئرز کی سندوں کے باہمی اعتراف، روزگار کے فروغ، فنی مہارتوں کی ترقی اور سماجی تحفظ کے نظام کی بہتری پر بھی تعاون شامل ہے۔
وزیراعظم سے امریکی کمپنیوں کے وفد کی ملاقات، 500 ملین ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے
سنجے سے سدھو تک،بھارتی کالے کرتوت،مودی کو تھپڑ، ٹرمپ نے ذلت لکھ دی
بارشوں کا الرٹ، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں سیلاب و لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ