سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلوں کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے جبکہ سینیارٹی کے تعین کے لیے معاملہ صدر کو بھیجا جاتا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے عدالت نے 55 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جو جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔فیصلے کے مطابق آرٹیکل 200 کے تحت صدر کو ججز کی منتقلی کا اختیار ہے لیکن جج کی رضامندی اور مشاورت لازمی ہے۔ججز کے ٹرانسفر میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی۔عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور ٹرانسفر سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 ٹرانسفر پر قدغن نہیں لگاتا۔صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سینیارٹی کا تعین صدر پاکستان کریں گے اور یہ فیصلہ ان کے سروس ریکارڈ کی بنیاد پر ہوگا، چاہے ٹرانسفر مستقل ہو یا عارضی۔سپریم کورٹ نے معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجواتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی تمام درخواستیں مسترد کر دیں۔ یاد رہے کہ 19 جون کو آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیا تھا۔

ایشیا کپ 2025: بھارتی کپتان کو سیاسی بیان بازی سے روک دیا گیا

ایشیائی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ

ایف آئی اے میں تنظیمِ نو، آپریشنل ڈھانچہ 3 ریجن میں تقسیم، 2 نئے زون قائم

اسرائیل کے صنعا پر فضائی حملے، 70 اسکوائر اور باب الیمن میں 13 مقامات نشانہ

Shares: