مزید دیکھیں

مقبول

پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس...

اوکاڑہ: سرکاری کتابوں کی فروخت پر ڈپٹی کمشنر کا سخت ایکشن

اوکاڑہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگار ملک ظفر)سرکاری سکولوں کی...

سابق بوائے فرینڈ نے ٹک ٹاکر کی "ویڈیولیک”کردی

معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر...

صدر ٹرمپ نے ذہنی صلاحیت کے ٹیسٹ میں اب تک کا بلند ترین اسکور حاصل کرلیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طبی معائنے میں...

خواجہ سرا پائلٹ نے جھوٹا الزام لگانے پر انفلوئنسر پر مقدمہ دائرکر دیا

واشنگٹن ڈی سی: ورجینیا آرمی نیشنل گارڈ کی ٹرانس جینڈر پائلٹ جو ایلس نے معروف دائیں بازو کے سوشل میڈیا انفلوئنسر میتھیو والیس کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

ایلس کا مؤقف ہے کہ والیس نے ایک جھوٹے دعوے میں انہیں اس بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کی پائلٹ قرار دیا جو ایک امریکی ایئرلائنز کے طیارے سے ٹکرا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں جہازوں کے تمام 67 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔یہ حادثہ 29 جنوری کو پیش آیا، اور ایلس کے مطابق والیس نے اگلے ہی دن، 30 جنوری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر یہ جھوٹا دعویٰ شائع کیا۔ والیس، جس کے 2.3 ملین فالورز ہیں، نے نہ صرف ایلس کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا بلکہ ان کی تصویر اور صنفی شناخت کو بھی نشانہ بنایا۔

ایلس نے ریاست کولوراڈو کی وفاقی عدالت میں دائر کردہ مقدمے میں والیس کو ایک "بدنامِ زمانہ ٹرانس فوب” قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ والیس نے جان بوجھ کر جھوٹا بیانیہ پھیلایا تاکہ دائیں بازو کے حلقوں میں مقبولیت حاصل کرے اور مالی مفاد اٹھا سکے۔ ایلس کا کہنا ہے کہ والیس جانتے تھے کہ ان کا جھوٹا دعویٰ ایک مخصوص سیاسی سوچ رکھنے والے افراد میں یقین کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔مقدمے کے مطابق والیس نے اپنی ابتدائی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد مزید جھوٹے الزامات عائد کیے، اور ایلس کی گزشتہ دنوں کی ایک پوڈکاسٹ انٹرویو کلپ بھی شیئر کی، جسے وہ “ثبوت” کے طور پر پیش کر رہے تھے۔ بعد ازاں، انہوں نے ایلس کی ایک اور تصویر کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے حادثے سے ایک دن پہلے “جینڈر ڈسفوریا اور ڈپریشن” کے بارے میں ایک مضمون لکھا تھا، اور انہیں ایک “ٹرانس دہشتگردانہ حملے” میں ملوث قرار دیا ، یہ ایک عام دائیں بازو کا بیانیہ ہے جس میں ٹرانس افراد کو ذہنی مسائل کی بنیاد پر پُرتشدد واقعات سے جوڑا جاتا ہے۔

ایلس نے ان الزامات کے ردعمل میں اپنی فیس بک پر ایک "پروف آف لائف” ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ اس حادثے کا حصہ نہیں تھیں، اور یہ بھی بتایا کہ ورجینیا آرمی نیشنل گارڈ کا کوئی بھی اہلکار اس حادثے میں ملوث نہیں تھا۔تاہم، والیس نے اس ویڈیو کو بھی غلط انداز میں شیئر کرتے ہوئے ان کی شناخت کو بگاڑا، اور مزید گمراہ کن دعوے کیے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اس مہم نے ایلس کی شناخت، نجی زندگی اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ انہیں جان کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ایلس کو اب ذاتی تحفظ کے لیے اسلحہ لے کر چلنا پڑ رہا ہے اور انہوں نے سیکیورٹی گارڈز بھی رکھ لیے ہیں۔

ایلس 2009 سے ورجینیا نیشنل گارڈ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ عراق اور کویت میں بھی تعینات رہ چکی ہیں۔ انہوں نے 2023 میں ٹرانزیشن کی، لیکن اس بارے میں زیادہ تر نجی رہیں۔ حادثے سے ایک دن قبل ہی انہوں نے مائیکل سمرکونش کی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا جس میں اپنی ٹرانس شناخت ظاہر کی، اور اس قانون کی تنقید کی جس کے تحت ٹرانس افراد کو فوج سے نکالا جا سکتا ہے۔ایلس کا کہنا ہے کہ انہیں اس کیس کے ذریعے ایک "منفرد موقع” ملا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف قانونی جنگ لڑ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر انہیں اس مقدمے میں مالی معاوضہ ملا، تو وہ تمام رقم حادثے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو عطیہ کر دیں گی۔

ایلس نے ایک انٹرویو میں کہا”میں آزادیِ اظہار پر یقین رکھتی ہوں، لیکن آزادی کے ساتھ ذمہ داری بھی آتی ہے۔ اگر کوئی جھوٹ بول کر ہجوم کو مشتعل کرتا ہے، تو اس کے نتائج بھی بھگتنے چاہئیں۔”

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan