ضلع کرم میں قبائلی تنازع:فریقین میں فائرنگ جاری:مارٹرگولہ پھٹنےسے5افراد ہلاک
کرم:ضلع کرم میں معدنیات نکالنےکے تنازعے پر فریقین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، پاڑہ چمکنی قبائل کے مورچے میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 افراد ہلاک ہوگئے۔پولیس ذرائع کے مطابق معدنیات نکالنےکے تنازعے پر 5 افراد کے اغوا کے بعد فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ اور فورسز کی کوششوں سے جرگے کے ذریعے 5 افرادکو بازیاب کرا لیا گیا تھا تاہم دوبارہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ گنداو کے علاقے میں ایک مورچے میں مارٹر کا گولہ پھٹنے سے پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ڈپٹی کمشنر ضلع کرم واصل خان کا کہنا ہےکہ جرگہ اور مزاکرات کے ذریعے مسئلےکے حل کی کوشش کی جارہی ہے۔
خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیر محکمہ ریلیف اقبال وزیر اور ان کے حامیوں نے لوکل گورنمنٹ کے دفتر میں عملے سے تلخ کلامی کی اور انہیں کئی گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔
صوبائی لوکل گورنمنٹ حکام کا دعویٰ ہےکہ صوبائی وزیر اور ان کے حامیوں نے عملےکو کئی گھنٹے بند رکھا اور اِنہیں اُن کے ‘حصے’ کی کلاس فور نوکریاں دینےکا کہا،دن دو بجے سے رات ساڑھے آٹھ بجے تک لوکل گورنمنٹ کے دفتر کے اہلکار دفتر میں مبحوس رہے۔لوکل گورنمنٹ حکام کے مطابق صوبائی وزیر شمالی وزیرستان کے تمام ولیج کونسلز کے 62 کلاس فور ملازمین کے آرڈرز لے جانے پر بضد تھے تاہم حکومت 42 کلاس فور ملازمین سے زیادہ نہیں دینا چاہتی۔ بات چیف سیکرٹری اور دیگر وزراء تک پہنچی مگر اقبال وزیر نہیں مان رہے تھے اور تمام ملازمتیں لینا چاہتے تھے۔
اقبال وزیر کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں صوبائی وزیر کی گاڑی اور عملہ حیات آباد میں واقع لوکل گورنمنٹ کے دفتر کے اندرونی گیٹ کے سامنے موجود ہے اور اقبال وزیر مسلسل فون پر بات چیت کر رہے ہیں۔ویڈیو وائرل ہونےکے بعد جیو نیوز نے صوبائی وزیر سے موقف لینےکے لیے رابطہ کیا لیکن صوبائی وزیر نے موقف دینے سےگریز کیا اور بدکلامی کی۔بلدیات ڈائریکٹوریٹ کے عملے کو مبینہ طورپر یرغمال بنانےکے معاملے پر وزیراعلیٰ محمود خان نے نوٹس لے لیا، وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام سے واقعےکی رپورٹ طلب کرلی۔