امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ تمام وفاقی معاہدوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ یونیورسٹی کی جانب سے حکومتی پالیسیوں کو مسترد کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ دورِ حکومت کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ وائٹ ہاؤس وفاقی اداروں کو ہدایت دے رہا ہے کہ وہ ہارورڈ کے ساتھ جاری تمام معاہدے ختم کر دیں، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 10 کروڑ ڈالر ہے۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ہارورڈ یونیورسٹی نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے گورننس، نصاب، اور غیر ملکی طلبہ سے متعلق حساس معلومات فراہم کرنے کے مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
منگل کے روز جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن کے عہدیدار جوش گروینبام کی جانب سے ایک خط میں کہا گیا کہ ہر وہ معاہدہ ختم کیا جائے جو حکومتی معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ اس سے قبل اپریل میں ہارورڈ کو ایک خط ارسال کیا گیا تھا جس میں متعدد مطالبات شامل تھے جنہیں یونیورسٹی نے مسترد کر دیا۔
خط میں یہ الزام بھی دہرایا گیا کہ یونیورسٹی داخلے کے عمل میں نسل پرستی کو فروغ دے رہی ہے اور یہودی طلبہ کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ ہارورڈ کی جانب سے طلبہ کے طرزِ عمل کے مکمل ریکارڈ کی فراہمی، اور کیمپس میں "نظریاتی تنوع” کو یقینی بنانے کے حکومتی مطالبات بھی رد کر دیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ہارورڈ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت عمل پیرا ہے اور کیمپس میں سام دشمنی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
بھارت میں بس پر حملہ،فوجی اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک
بھارت میں بس پر حملہ،فوجی اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک
کراچی کے نالوں میں کچرا پھینکنے پر مکمل پابندی، دفعہ 144 نافذ
شرجیل میمن کا گنڈاپور کو سخت جواب،بھٹو کے خلاف زبان درازی بند کریں