امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں دوبارہ حلف اٹھانے کے بعد ملک کی بڑی جامعات، خاص طور پر ہارورڈ یونیورسٹی کے خلاف سخت اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ یہودی مخالف رجحانات اور ’ووک‘ (ترقی پسندانہ) سیاست کی حمایت کرتی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے ہارورڈ کی فنڈنگ روکنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کو غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے سے روکنے کی بارہا کوششیں کی ہیں۔ اس سلسلے میں ہارورڈ سے وسیع پیمانے پر غیر ملکی طلبہ سے متعلق ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابقہ درخواستوں کے باوجود ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر اب ہارورڈ کو عدالتی طلبی (سب پوئینا) بھیجا جائے گا۔ڈی ایچ ایس کی اسسٹنٹ سیکریٹری ٹریشیا میک لافلن کے مطابق ہارورڈ سمیت دیگر جامعات نے غیر ملکی طلبہ کو ان کے ویزہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور کیمپس میں تشدد اور دہشتگردی کی حمایت کرنے کی اجازت دی ہے۔”طلبی کے مطابق ہارورڈ سے یکم جنوری 2020 سے امیگریشن قوانین کے نفاذ سے متعلق تمام ریکارڈ، مواصلات اور دستاویزات طلب کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ ہارورڈ ان متعدد امریکی جامعات میں شامل ہے جہاں اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائی کے خلاف بڑے پیمانے پر طلبہ مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں میں غیر ملکی طلبہ کی شرکت کو صدر ٹرمپ نے ایک اہم سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے۔تاحال ہارورڈ یونیورسٹی نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا

روس کا یوکرین پر 728 ڈرونز کا ریکارڈ حملہ، عالمی سطح پر نئی پابندیوں کا عندیہ

Shares: