امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر سے ملاقات کے موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں بُرے عناصر کا داخلہ روکنا چاہتے ہیں، کیونکہ بائیڈن انتظامیہ نے بعض خطرناک افراد کو ملک میں داخل ہونے دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے افراد کو ایک ایک کر کے ملک سے نکال رہے ہیں اور جب تک تمام کو نکال نہیں دیتے، تب تک نہیں رکیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک میں ہزاروں قاتل موجود ہیں، اور ہم نہیں چاہتے کہ مزید خطرناک افراد داخل ہوں، "بُرا” کہہ کر میں بہت نرم لفظ استعمال کر رہا ہوں۔
صدر ٹرمپ کے بڑے اقدامات کے تحت امریکی شہریوں اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کئی ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ان پابندیوں کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر مکمل جبکہ 7 ممالک پر جزوی پابندیاں لگائی گئی ہیں، جب کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس، سائبر رسپانس ٹیم کی ٹک ٹاکرز و انفلوئنسرز کیلئے احتیاطی ایڈوائزری جاری
معید پیرزادہ بھارتی زبان بولنے لگے، بلاول بھٹو اور ششی تھرور کا موازنہ—اصل ایجنڈا کیا ہے؟
باجوڑ: ڈی ایچ او ڈاکٹر گوہر کے گھر کے قریب دھماکا، والد جاں بحق