امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک سال قبل ہونے والے قاتلانہ حملے پر کانگریس کی تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں، جن میں سیکرٹ سروس کی جانب سے سیکیورٹی میں ’ناقابل معافی‘ ناکامیوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ میں مزید سخت تادیبی کارروائیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ 13 جولائی 2024 کو ریاست پنسلوانیا کے شہر بٹلر میں ایک انتخابی ریلی کے دوران 20 سالہ تھامس کروکس نامی مسلح شخص نے ڈونلڈ ٹرمپ پر گولی چلائی تھی، جو ان کے کان کو چھوتے ہوئے گزر گئی۔ حملے میں ایک تماشائی ہلاک اور ٹرمپ سمیت دو افراد زخمی ہوئے تھے، جبکہ حملہ آور کو موقع پر ہی ایک سرکاری اسنائپر نے ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی اور حکومتی امور کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’یہ واقعہ ناقابل معافی تھا، اور جو سزائیں دی گئیں وہ واقعے کی سنگینی کے مطابق نہیں تھیں۔‘‘ رپورٹ میں سیکرٹ سروس پر مسلسل سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی اور مقامی اداروں کے ساتھ ناکافی رابطے کا الزام عائد کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملہ آور کے مقصد پر اب تک کوئی نئی معلومات سامنے نہیں آئیں، لیکن واضح کیا گیا کہ حفاظتی خامیاں اگر نہ ہوتیں تو یہ واقعہ روکا جا سکتا تھا۔
سیکرٹ سروس نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکنیکی، انسانی اور مواصلاتی غلطیوں کے باعث واقعہ پیش آیا۔ ایجنسی کے مطابق چھ اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے جنہیں بغیر تنخواہ کے 10 سے 42 دن تک معطل کیا گیا اور آپریشنل ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔سیکرٹ سروس نے اصلاحات کے آغاز کا دعویٰ بھی کیا ہے جن میں بین الااداراہ جاتی ہم آہنگی اور فضائی نگرانی کے لیے ایک علیحدہ یونٹ قائم کرنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ اس حملے کے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم کو نئی توانائی ملی تھی، اور حملے کے بعد خون آلود ٹرمپ کی تصویر سیاسی تشہیر میں بڑے پیمانے پر استعمال کی گئی۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، ایک دن میں مزید 50 فلسطینی شہید
ملک بھر میں مختلف ٹریفک حادثات، 13 افراد جاں بحق، 44 زخمی
ملک بھر میں مختلف ٹریفک حادثات، 13 افراد جاں بحق، 44 زخمی
اسحاق ڈار کا انتونیو گوتریس سے ٹیلیفونک رابطہ، آئندہ ہفتے ملاقات طے