امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یونیورسٹیوں کے خلاف شکنجہ مزید سخت کرنے کی تیاری کرلی ہے، جس کے تحت جلد ہی تعلیمی اداروں کو داخلوں سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنا ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ ایسا حکم نامہ جاری کرنے والے ہیں جس کے تحت امریکی یونیورسٹیوں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ‘افرمیٹو ایکشن کی پالیسیوں میں ملوث نہیں ہیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس حوالے سے اطلاع دی، تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اگر یونیورسٹیاں تعاون سے انکار کریں تو ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔

ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز سے ہی ان کی انتظامیہ نے یونیورسٹیوں میں افرمیٹو ایکشن کی پالیسیوں کو ختم کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں، اور ان اداروں کو فنڈنگ بند کرنے کی دھمکیاں دی جا چکی ہیں جو تنوع، مساوات، اور شمولیت جیسے پروگراموں کی حمایت کرتے ہیں۔ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اسے "نفرت اور بیوقوفی” سکھانے والا ادارہ قرار دیتے ہوئے اس کا سرکاری فنڈ بھی منجمد کیا۔

مزید برآں، مئی میں ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ سے غیر ملکی طلبا کو داخلہ دینے کا اختیار واپس لے لیا تھا، جو کہ یونیورسٹی کے سالانہ داخلوں کا 25 فیصد سے زیادہ حصہ ہوتے ہیں۔ اگرچہ ایک عدالت نے اس فیصلے کو روک دیا تھا، مگر ٹرمپ نے اپنے اقدام کا دفاع کیا۔

61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار سے زائد پاکستانی قید

لیبر پارٹی کی ٹیکس پالیسی، ہزاروں کمپنی ڈائریکٹرز برطانیہ سے نکل گئے

بھارت نے پاکستان پر حملوں میں اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے،نیتن یاہو کی تصدیق

Shares: