امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو سے دوبارہ علیحدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو ان کے پہلے دورِ صدارت میں کیے گئے فیصلے کا تسلسل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، پیرس میں قائم یونیسکو دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم کی گئی تھی، جس کا مقصد تعلیم، سائنس اور ثقافت کے ذریعے عالمی امن کو فروغ دینا ہے۔ تاہم امریکا کا اس ادارے سے انخلا 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا۔ یاد رہے کہ صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے سابقہ انخلا کے فیصلے کو واپس لے کر امریکا کو یونیسکو میں دوبارہ شامل کر دیا تھا۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کو یونیسکو سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ یہ ادارہ متنازعہ ثقافتی اور سماجی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے، جو امریکی عوام کی ان پالیسیوں سے میل نہیں کھاتا جن کے لیے انہوں نے نومبر میں ووٹ دیا۔‘‘
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یونیسکو میں شامل رہنا اب امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہے، کیونکہ یہ ادارہ ایک ایسا نظریاتی ایجنڈا رکھتا ہے جو امریکی خارجہ پالیسی "امریکا فرسٹ” سے مطابقت نہیں رکھتا۔یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آزولے نے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ان کے لیے حیران کن نہیں ہے، ادارہ اس ممکنہ انخلا کے لیے پہلے سے تیار تھا۔ ان کے مطابق یونیسکو نے اپنے مالی ذرائع کو متنوع بنایا ہے اور اب اس کا صرف 8 فیصد بجٹ ہی واشنگٹن سے آتا ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کو بین الاقوامی حلقوں میں ایک اور اہم عالمی ادارے سے امریکا کے فاصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ان کی پالیسیوں کا مستقل حصہ رہا ہے۔
کوئٹہ: کار سوار کی مظاہرین پر فائرنگ، 4 افراد زخمی، گاڑی نذرِ آتش
اپووا وفد کی جے یو آئی پنجاب کے ترجمان مولانا غضنفر عزیز سے ملاقات







