امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن کی خواہش کا اظہار ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کو قریب لانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ دشمنی کی جگہ دوستی اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: "اگر پاکستان اور بھارت ایک ساتھ بیٹھ کر ڈنر کریں تو یہ ایک خوش آئند منظر ہوگا۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن صرف مذاکرات اور اقتصادی روابط کے ذریعے ممکن ہے، نہ کہ نیوکلیئر میزائلوں کےذریعے.ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ کچھ دن قبل امریکی انتظامیہ نے دونوں ممالک کے درمیان ایک تاریخی سیز فائر کرایا، جس سے لاکھوں انسانی جانیں بچ سکتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی میں امریکی سینیٹرز جے ڈی وینس اور مارکو روبیو نے کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا: "ہم نے سیز فائر کے لیے صرف سفارتی کوششیں نہیں کیں بلکہ تجارت کو ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔ میں امن کا داعی ہوں، اور چاہتا ہوں کہ دنیا ایٹمی جنگ نہیں بلکہ تجارتی شراکت کی طرف بڑھے۔”
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی قیادتیں نہایت ذہین اور باصلاحیت ہیں، اور اگر وہ چاہیں تو خطے کو ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل کی طرف لے جا سکتی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی انتظامیہ نے دونوں ممالک کی قیادت کو مشورہ دیا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی بجائے اقتصادی ترقی اور عوامی فلاح کے بارے میں سوچیں۔
ٹرمپ کے اس بیان کو خطے میں امن و امان کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاک بھارت تعلقات میں حالیہ سیز فائر کے بعد کچھ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
بھارت کا پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم
جنگ کوئی بالی وڈ فلم نہیں، سابق بھارتی آرمی چیف کی میڈیا پر کڑی تنقید
آئی پی ایل میں سیکیورٹی خدشات برقرار، ، بھارتی بورڈ کا کھلاڑیوں پر واپسی کے لیے دباؤ