ٹرمپ،مشرق وسطیٰ، روس،یوکرین جنگ اور پاکستان کی خارجہ پالیسی،تجزیہ:شہزاد قریشی

qureshi

سال 2025 جنوری وائٹ ہائوس کا نیا مکین ٹرمپ وائٹ ہائوس میں واپسی ، مشرق وسطیٰ روس یو کرین اور نیٹو کو لے کر قیاس آرائیاں عروج پر ہیں ۔ نئے امریکی صدر کیا کریں اور کیا نہیں کریں گے ،بحث جاری ہے۔ دنیا کے لئے ان کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی، اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔ وائٹ ہائوس میں وہ پہلی بار نہیں بلکہ دوسری بار داخل ہو رہے ہیں۔ روس یو کرین جنگ کولے کر عالمی تبصرہ نگاروں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے لئے ہمدردی کا رویہ سمجھا جاتا ہے ۔ مسئلہ امریکہ کے امیج کا ہے ۔ یوکرین کی جنگ کا نتیجہ روس کو مضبوط بناتا ہے اور یو کرین کو کمزور کرتا ہے۔ امریکہ اپنے امیج کا خیال رکھتے ہوئے تاریخ نہیں دہرائے گا۔مثال کے طورپر افغانستان سے سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے تباہ کن انخلاء کے برابر ہوگا۔ تاہم ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں تقرریاں یوکرین کے لئے اچھی علامت ہے ۔ قومی سلامتی کے مشیر والٹنر اور وزیر خارجہ کے نامزد کردہ مارکو روبیو دونوں نے ماضی میں یو کرین کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ ادھر اگلے سال نیٹو کا سربراہی اجلاس ایک اہم موڑ ہو گا۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق2024 ء میں یو کرین کی فطری حمایت نے روس کو اپنے وسیع مقاصد حاصل کرنے سے روک دیا ہے تاہم آنے والا سال تمام فریقین کے سفارتی فوجی اور سیاسی عزم کا امتحان لے گا۔ جس سے عالمی سلامتی کا توازن برقرار رہے۔

رہا سوال پاکستان کا نہ جانے ہماری سیاسی جماعتوں کی سانس کیوں پھولی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی سمیت دوسری جماعتوں سے وابستہ کارکن سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا کیا ہے جس کا فائدہ نہ پاکستان اور نہ ہی عوام کو ہے ۔ یاد رکھیئے ہم جیسے ممالک دنیا میں بہت ہیں ۔ امریکہ میں پاکستان تادم تحریر موضوع بحث نہیں نہ پاکستان میں جنگی ماحول ہے ۔ ،داخلی سیاسی مسائل کو لے کر امریکہ کے پاس وقت نہیں کہ وہ پاکستان کے داخلی سیاسی مسائل پر توجہ دے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی تجارت کی طرف دینی چاہیئے ۔پاکستان کی اصل طاقت معیشت میں ہے۔ مضبوط معیشت میں پاکستان کی مضبوطی ہے۔

یاد رکھیئے امریکہ اور عالمی دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انتشار قبول نہیں ،پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اسے انتشار کی سیاست کو دفن کرکے پاک فوج اور جملہ اداروں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی کی قیادت کویہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی امریکہ میں سب پالیسیوں پر حاوی پالیسی پینٹاگان کی ہی ہوتی ہے

Comments are closed.