واشنگٹن: امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل 5 نومبر 2024 کو مکمل ہوگا، اور انتخابی مہمات نے زور پکڑ لیا ہے۔ اس بار صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ انتخابات کے باقاعدہ دن سے دو روز قبل ہی کروڑوں امریکیوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا ہے، جس سے مقابلے کی شدت اور ووٹرز کی دلچسپی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اب تک 7 کروڑ 50 لاکھ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کر لیا ہے۔ ان میں سے 4 کروڑ 10 لاکھ لوگوں نے پولنگ اسٹیشنز پر جا کر ووٹ دیا، جبکہ 3 کروڑ 40 لاکھ لوگوں نے پوسٹل بیلٹ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ یہ تعداد ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہے، جو امریکی ووٹرز کے سیاسی شعور اور بدلتے حالات کی عکاس ہے۔
صدارتی انتخابات میں دو دن باقی ہیں، اور دونوں امیدواروں کی انتخابی مہمات اپنے عروج پر ہیں۔ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے حالیہ دنوں میں اٹلانٹا، جارجیا اور نارتھ کیرولائنا کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے اپنے ووٹرز کو جوش دلانے کے لیے پرجوش تقاریر کیں۔ کملا ہیرس نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ "ملک کے مستقبل کے لیے لڑنے کو تیار ہیں” اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے دور میں ہر خاندان پر سیلز ٹیکس لگایا، اور امریکی عوام کو یاد دہانی کرائی کہ "آپ کا ووٹ ہی آپ کی طاقت اور آواز ہے۔دوسری جانب، ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مہم کے سلسلے میں نارتھ کیرولائنا اور ورجینیا کا دورہ کیا۔ ٹرمپ نے یہاں خطاب کرتے ہوئے پیشگی جیت کا دعویٰ کیا اور کہا کہ وہ ان ریاستوں میں کامیابی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کملا ہیرس اور ڈیموکریٹک پارٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے صدر بننے سے امریکی معیشت اور سیکیورٹی مزید مضبوط ہوگی۔ ٹرمپ کے مطابق، ڈیموکریٹس کی پالیسیاں ملکی معیشت کو کمزور کر رہی ہیں اور ان کے ووٹرز کو مسائل سے دوچار کر رہی ہیں۔
امریکہ بھر میں ٹرمپ اور ہیرس کے حامیوں نے اپنے اپنے امیدواروں کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں، جس سے ملک بھر میں سیاسی ماحول گرم ہو گیا ہے۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو امریکہ کی تاریخ کے سب سے زیادہ متنازع اور دلچسپ انتخابات میں شمار کیا جا رہا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور اس مرتبہ ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بھی ریکارڈ سطح پر ہے۔ مختلف سرویز میں دونوں امیدواروں کی حمایت میں تفاوت دیکھنے کو مل رہا ہے، جبکہ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوئنگ اسٹیٹس میں کامیابی حاصل کرنے والا امیدوار امریکی صدر بننے کا اعزاز حاصل کرے گا۔اب تمام نظریں 5 نومبر پر مرکوز ہیں، جب امریکی عوام اپنے نئے صدر کے حق میں حتمی فیصلہ سنائیں گے۔ کیا کملا ہیرس امریکی تاریخ کی پہلی خاتون صدر بنیں گی، یا ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالیں گے؟

امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان کانٹے دار مقابلہ، کروڑوں ووٹ کاسٹ
Shares: