امریکامیں گزشتہ ماہ کے دوران کھانے پینے کی اشیا، گھریلو استعمال کی چیزوں، ایندھن اور پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکاکے لیبر ڈیپارٹمنٹ نے جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں تین فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں یہ 2.9 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مہنگائی بڑھنے سے جہاں خاندانوں کی مشکلات بڑھی ہیں وہیں چھوٹے کاروباروں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔کنزیو پرائس انڈیکس گھریلو استعمال کی عمومی اشیا اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں رد و بدل کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے اجناس اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں تبدیلی کا پتا چلتا ہے۔کنزیومر پرائس انڈیکس کی ستمبر 2023 میں شرح 2.4 فی صد تھی جوساڑھے تین سال کے دوران کم ترین شرح ریکارڈ ہوئی تھی۔امریکا میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں دسمبر 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں 0.5 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ قیمتوں میں حالیہ اضافہ اگست 2023 کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہے۔

اسی طرح گروسری یعنی گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتیں جب گزشتہ ماہ بڑھیں تو اس سے انڈوں کی قیمت میں بھی 15.2 فی صد اضافہ ہو گیا۔ یہ انڈوں کی قیمت میں جون 2015 کے بعد سب سے بڑا اضافہ تھا۔پرندوں میں برڈ فلو پھیلنے کے خدشات کے سبب انڈوں کے بیوپاری مرغیاں تلف کر رہے ہیں جس کے سبب انڈوں کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔امریکا میں انڈوں کی قیمت گزشتہ برس کے مقابلے میں 53 فی صد بڑھ چکی ہیں جب کہ انڈوں کی کمی کے سبب ملک بھر میں مارکیٹوں میں صارفین کو ان کی محدود خریداری کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہوٹلوں میں انڈوں سے بنے پکوان اضافی قیمت میں فروخت ہو رہے ہیں۔

لیبر ڈپارٹمنٹ کے حالیہ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ فیڈرل ریزرو نے سالانہ دو فی صد افراطِ زر کا ہدف مقرر کیا تھا۔ لیکن امریکا میں لگ بھگ چھ ماہ سے افراطِ زر کی شرح اس سے بلند رہی ہے۔ اس سے قبل ڈیڑھ سال تک اس میں کمی آ رہی تھی۔مبصرین کے مطابق مہنگائی میں اضافے کے سبب ممکنہ طور پر امریکہ کا فیڈرل ریزرو فی الحال شرح سود میں مزید کمی نہیں کرے گا۔یو ایس فیڈرل ریزرو سسٹم بینکنگ کا مرکزی نظام ہے جو امریکا کے مالیاتی امور کو دیکھتا ہے۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا کہ وہ اشیا کی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔

البتہ بعض اقتصادی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کے عائد کردہ ٹیرف یعنی مختلف ممالک سے درآمد ہونے والی اشیا پر ڈیوٹی بڑھانے سے عارضی طور پر قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔مہنگائی بڑھنے کے سبب اس کے اثرات دوسرے سیکٹرز پر بھی پڑ رہے ہیں۔امریکا میں کاروں کی انشورنس مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں اس میں دو فی صد اضافہ ہوچکا ہے۔ ملک میں گاڑیوں کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں بھی 1.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔نیویارک اسٹاک ایکسچیج کے ڈاؤ فیوچر یعنی 30 انڈیکس میں 400 پوائنٹس کی کمی آ چکی ہے جب کہ دیگر مارکیٹوں میں بھی مندی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

امریکا میں انڈوں کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ امریکا میں انڈوں کی قیمت 4.95 ڈالر فی درجن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کے باعث یہ قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔ تازہ ترین کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق، جنوری میں امریکی شہروں میں درجن گریڈ اے انڈوں کی اوسط قیمت 4.95 ڈالر تک پہنچ گئی۔ جو دو سال قبل 4.82 ڈالر کے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔

کراچی: تیزرفتار ڈمپر نے ایک اور موٹرسائیکل سوار کچل دیا

واٹس ایپ گروپ چیٹس کیلئے دلچسپ فیچر متعارف

شہاب علی شاہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا تعینات

ترک صدر کا آصف زرداری اور شہباز شریف کو شاندار تحفہ

پاک نیوزی لینڈ فائنل، ٹکٹوں کی مانگ بڑھ گئی

شادی کی تقریب میں چیتا گھس گیا، باراتیوں کی دوڑیں

شادی کی تقریب میں چیتا گھس گیا، باراتیوں کی دوڑیں

Shares: