امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُن کا پیش کردہ امن منصوبہ متعدد عرب اور مسلم ممالک کی حمایت حاصل کر چکا ہے اور وہ بہت پُراعتماد ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں آئے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک بڑا دن ہے اور ان کا ہدف صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنا ہے۔ اُن کے منصوبے میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی (ممکنہ طور پر 72 گھنٹوں کے اندر)، غزہ سے اسرائیلی فوجی انخلا کے مرحلے، اور غزہ کی سیکیورٹی و نگرانی کے لیے عرب و مسلم امن دستوں کی تعیناتی شامل ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کرنے، حماس اور دیگر مسلح گروہوں کی فوجی صلاحیت ختم کرنے اور زیرِ زمین سرنگوں و ہتھیار سازی کے ٹھکانوں کو نابود کرنے کے وعدے اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ غزہ میں نئی عبوری انتظامیہ کے قیام اور مقامی پولیس فورس کی تربیت کی بھی بات کی گئی ہے، جبکہ ایک نیا بین الاقوامی نگران ادارہ ’بورڈ آف پیس‘ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں عرب رہنماؤں، اسرائیل اور نامزد بین الاقوامی شخصیات (جن میں ٹونی بلیئر کا امکان بھی بتایا گیا) شامل ہوں گے۔
ٹرمپ نے ورلڈ بینک کو یہ ذمہ داری سونپنے کا کہا کہ وہ فلسطینیوں پر مشتمل نئی حکومت کی تربیت اور تقرری میں مدد دے، اور واضح کیا کہ حماس یا دیگر دہشت گرد تنظیمیں غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں پائیں گی۔ اگر حماس معاہدہ قبول نہ کرے تو اُنہوں نے نیتن یاہو کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے بعض عرب و مسلم رہنماؤں اور (انہوں کے بقول) وزیرِ اعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل (سید عاصم منیر) کی اس منصوبے میں حمایت کا بھی ذکر کیا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بہت پُراعتماد ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں کی جلد ہی مشترکہ پریس کانفرنس متوقع ہے۔
رائٹرز کے مطابق نیتن یاہو کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس سے فون کال کے دوران قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی سے دوحہ فضائی حملے پر معذرت کی۔ ایک علیحدہ ذریعے کے مطابق قطری تکنیکی ٹیم بھی وائٹ ہاؤس میں موجود ہے، جبکہ ایک سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے قطری خودمختاری کی خلاف ورزی اور ایک سیکیورٹی گارڈ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
بات چیت سے قبل ٹرمپ نے کہا کہ یرغمالیوں کو واپس لانا ہے… یہ وہ گروپ ہے جو یہ کر سکتا ہے۔ دنیا میں کوئی اور گروپ نہیں جو ایسا کر سکے، اس لیے آپ کے ساتھ ہونا اعزاز ہے۔”انہوں نے اس تنازعے کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہم نے یہاں 32 ملاقاتیں کی ہیں، لیکن یہ سب سے اہم ہے کیونکہ ہم ایک ایسے معاملے کو ختم کرنے جا رہے ہیں جو شاید کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔”
اسرائیلی چینل 12 اور امریکی ویب سائٹ ایکس یوس کے مطابق صدر ٹرمپ کے امن منصوبے میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں (زندہ یا جاں بحق) کی رہائی۔غزہ سے اسرائیلی انخلا کا مرحلہ وار منصوبہ، جس میں حماس شامل نہیں ہوگی بلکہ فلسطینی اتھارٹی کردار ادا کرے گی۔غزہ کی سیکیورٹی اور انخلا کی نگرانی کے لیے عرب و مسلم امن دستوں کی تعیناتی۔علاقائی شراکت داروں کی فنڈنگ سے تعمیرِ نو اور عبوری پروگرام جیسے نکات شامل ہیں.
یہ منصوبہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، تاہم رپورٹ کے مطابق یہ اسرائیل کا تیار کردہ منصوبہ نہیں ہے۔
بھارت میں قید پاکستانی شہری راقیب بلال رہا، وطن واپس روانہ
نیتن یاہو کی قطری وزیراعظم سے دوحہ حملے پرمعذرت
حکومت سندھ کا بڑا اقدام: پاکستان کی پہلی حکومتی ٹیکسی سروس کا اعلان
غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب ہیں،وائٹ ہاؤس