امریکا کی کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران وزارت دفاع اور دیگر سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے سے روک دیا۔ عدالت کے جج نے پرسنل مینجمنٹ سے متعلق دفتر کو حکم دیا ہے کہ وہ پروبیشنری سرکاری ملازمین کی چھانٹیوں کے حوالے سے 20 سے زائد سرکاری اداروں کو جاری کیے گئے احکامات کو منسوخ کرے۔جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کانگریس نے مختلف اداروں، بشمول وزارت دفاع، کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ اپنے ملازمین کو بھرتی کریں یا برطرف کریں، مگر پرسنل مینجمنٹ کے دفتر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی دوسرے ادارے کے ملازمین کو نوکری سے نکالے یا بھرتی کرے۔عدالت کے فیصلے کے مطابق، مختلف اداروں میں پروبیشنری ملازمین کی برطرفیاں ممکنہ طور پر غیر قانونی ہیں۔
اس فیصلے کے بعد امریکا میں کام کرنے والے تقریباً دو لاکھ پروبیشنری ملازمین پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق، مختلف محکموں سے ہزاروں پروبیشنری ملازمین کو پہلے ہی نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے، اور یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔امریکی لیبر یونین نے سان فرانسسکو کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ان ملازمین کے خلاف یہ اقدام ممکنہ طور پر غیر قانونی ہے۔ یونین کا کہنا تھا کہ ایسے ملازمین کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا ہے جنہیں ان کے سینیئرز نے بہترین ملازم قرار دیا تھا۔یہ فیصلہ امریکی سرکاری ملازمین کے حقوق اور ان کی حفاظت کے لیے ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔ یہ کیس امریکا میں ملازمین کے حقوق کے حوالے سے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب بات سرکاری اداروں میں کام کرنے والے افراد کی ہو۔








