غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ،ٹرمپ کے حمایتی بھی بول اٹھے
نیویارک: غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کٹر حمایتی اور قدامت پسند امریکی صحافی ٹکر کارلسن بھی بول پڑے۔
باغی ٹی وی : بیت اللحم میں موجود فلسطینی پادری منتھر آئزک کا انٹرویو کرتے ہوئے ٹکر کارلسن نے رائے دی کہ اگر ہم ایسی غیر ملکی حکومت کی حمایت کرتے ہیں جو گرجا گھروں کو تباہ کر رہی ہے، عیسائیوں کو مار رہی ہے تو ہم راستے سے بھٹک گئے ہیں۔
انٹرویو میں فلسطینی پادری نے غزہ میں جاری جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیافلسطینی پادری نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی کہوں گا، یہ جنگ معصوم بچوں، عورتو ں کی جانیں لے رہی ہے اسے روکنا ہوگا۔
افغانستان طالبان کےر وپوش سربراہ عید پر منظر عام پر آگئے
واضح رہے 7 اکتوبر سے جاری صیہونی درندگی میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی شہد اور 80 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکا کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی نظر نہیں آئیں۔
دوسری جانب عید کے موقع پر بھی اسرائیلی مظالم میں کمی نہ آ ئی، مسجدِ اقصیٰ کے صحن میں ہزاروں فلسطینیوں نے نمازِعیدالفطر ادا کی،فلسطینی شہریوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہید مسجد کے سامنے بھی نمازِعید ادا کی،غزہ کے مظلوم اور بے گھر فلسطینی آج خیموں میں عید منا رہے ہیں،گھر اسرائیلی بمباری سے مسمار ہو چکے، اسرائیلی مظالم رکنے کا نام نہیں لے رہے، تاہم فلسطینی شہریوں میں جذبہ اسلام زندہ ہے اور عید منا رہے ہیں-
پاپ سپر اسٹار ریحانہ کو شدید تنقید کا سامنا
عید کے روز بھی اسرائیل بمباری سے باز نہ آ ریا، اسرائیلی فوج نے نصرت کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 14 افراد شہیدہوگئے، غزہ کے رہائشی عید کے دن بھی جنازے اٹھا رہے ہیں، گزشتہ روز بھی چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں ڈیڑھ سو سے زائد شہری شہید ہوئے ہیں، غزہ میں سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 33 ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، شہدا میں 14500 بچے بھی شامل ہیں،
رفح کے بچوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ان سے عید کی خوشیاں چھین لی ہیں،بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی بے گھر آبادی میں ایک فیصد بچے ایسے ہیں جو یتیم ہو چکے ہیں یا پھر اب ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں بچا، غزہ میں ایسا کوئی کیمپ نہیں جہاں موجود کسی بچے نے اپنے والدین یا دونوں میں سے کسی ایک کو نہ کھویا ہو-