امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نےعالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر آج آئی سی سی پر پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں اس وقت لگائی جا رہی ہیں جب آئی سی سی نے امریکا اور اسرائیل سمیت دیگر اتحادیوں کے خلاف اقدامات کرنے کا ارادہ کیا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر کے اس فیصلے سے امریکی شہریوں اور ان کے اتحادیوں کے خلاف آئی سی سی کی تحقیقات میں شامل عملے اور ان کے اہل خانہ پر مالیاتی پابندیاں اور ویزہ پابندیاں عائد ہوں گی۔ اس کا مقصد آئی سی سی کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اقدامات کرنے سے روکنا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ آئی سی سی نے ان پر جنگی جرائم کے الزام عائد کیے تھے اور ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹس جاری کیے تھے۔اس کے علاوہ، عالمی فوجداری عدالت نے سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ آئی سی سی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں۔عالمی عدالت نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے شہری آبادی پر حملوں میں احتیاط نہیں کی اور جنگی ہتھیاروں کے طور پر بھوک کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں قتل، ایذا رسانی اور دیگر غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری غزہ کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے مفاد میں ہیں۔
اس فیصلے کے بعد امریکہ کی طرف سے آئی سی سی پر عائد کی جانے والی پابندیاں عالمی سطح پر ایک نیا تنازعہ پیدا کر سکتی ہیں۔ یہ معاملہ عالمی سیاست میں اہمیت اختیار کر چکا ہے، اور دیکھنا یہ ہوگا کہ اس کے اثرات کس طرح مرتب ہوتے ہیں۔