امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔
ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان معاہدہ ہوجاتا ہے، تو اسرائیل کو ایران پر بمباری کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں بتا سکتے کہ ایران کو کیا کہا جائے گا، مگر امید ہے کہ ایران وہ اقدامات نہیں کرے گا جو وہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے اس سے پہلے بھی ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا تہران کے ساتھ ایک نیا جوہری معاہدہ کرے گا۔اس پر ردعمل دیتے ہوئے ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت سمجھداری اور احترام کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران نے ماضی میں متعدد بار امریکا کو رعایتیں دی ہیں، مگر امریکا نے ان معاہدوں کو توڑ دیا۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ ایران کو ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، تو ایران امریکی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے سب سے بڑے دوست ہیں۔ انہوں نے ایک امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت میں اسرائیل اور امریکا کے تعلقات مضبوط ہو چکے ہیں اور اب اسرائیل کا امریکا سے بہتر کوئی دوست نہیں ہے۔نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ وہ اور ٹرمپ اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جانی چاہیے۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے باقی ماندہ عناصر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ٹرمپ کے ساتھ مل کر وہ تاریخ بدلنے کے قابل ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خیال میں ٹرمپ کے ساتھ مزید امن معاہدے کرنے اور ایک طویل المدت امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
تین دہائیوں بعد نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو کا پوری سج دھج سے آغاز








