ایران کا کہنا ہے کہ اسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے کوئی خط موصول نہیں ہوا
ایران نے واضح کیا ہے کہ اسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے حوالے سے کوئی خط موصول نہیں ہوا ہے اور موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات ممکن نہیں۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایرانی قیادت کو ایک خط لکھا ہے۔رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ نے خط میں ایرانی قیادت سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار ہوگا کیونکہ یہ ان کے ملک کے مفاد میں ہوگا۔
ایران نے امریکی صدر کی جانب سے بھیجے گئے کسی بھی خط کے موصول ہونے کی تردید کی ہے۔الجزیرہ کے مطابق، ایران کے سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ انہیں امریکی صدر کی جانب سے ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا۔ اسی طرح، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر نے بھی کسی خط کی تصدیق نہیں کی۔ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراغچی نے اس حوالے سے کہا کہ جب تک امریکا ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں برقرار رکھے گا، تب تک ایران جوہری معاہدے پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔ایرانی وزیر خارجہ نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک امریکا "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی اور دھمکیاں جاری رکھے گا، ایران کسی بھی قسم کے براہ راست مذاکرات میں شامل نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکا نے ایران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں ایرانی تیل کے نیٹ ورک پر عائد سخت پابندیاں بھی شامل ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں، ایک عسکری کارروائی اور دوسرا مذاکرات کے ذریعے معاہدہ کرنا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران سے جنگ نہیں چاہتے اور مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ایران کے عوام اچھے لوگ ہیں۔وائٹ ہاؤس نے بھی ٹرمپ کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایران کی قیادت کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے خط بھیجا ہے۔ تاہم، ایران کی جانب سے مسلسل اس خط کی وصولی کی تردید کی جا رہی ہے۔