امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ مئی کے وسط میں سعودی عرب کا دورہ کرسکتے ہیں۔ سعودی اور امریکی حکام کے درمیان اس دورے کے حوالے سے حالیہ دنوں میں تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنا اور مشترکہ مفادات پر بات چیت کرنا ہو سکتا ہے۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تجارت، سیکیورٹی اور اقتصادی تعلقات اہمیت رکھتے ہیں، اور ٹرمپ کے اس دورے سے ان شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
علاوہ ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران پر "ثانوی ٹیرف” عائد کرنے کے بارے میں جلد فیصلہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران اپنے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدے پورے نہیں کرتا، تو امریکہ پر اس پر پہلے کی طرح مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے اپنی پالیسی میں سخت موقف اپنایا ہے، اور کہا کہ امریکہ کو اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔
اسی دوران، ٹرمپ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پر جلد معاہدہ طے پا جائے گا۔ ٹک ٹاک پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، اور ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔
امریکی صدر نے یوکرین کے حوالے سے بھی اہم بیانات دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی معدنیات کے معاہدے سے پیچھے ہٹنا چاہتے ہیں، اور اگر انہوں نے ایسا کیا تو انہیں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔یوکرین نیٹو کا رکن بننا چاہتا ہے، لیکن ان کے خیال میں یوکرین کبھی نیٹو کا حصہ نہیں بن سکے گا۔ زیلنسکی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یوکرین نیٹو میں شامل نہیں ہو سکے گا، اور ان کا یہ موقف ممکنہ طور پر یوکرین کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔