امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے، لہٰذا حماس کو غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2 اپریل امریکی تاریخ کا ایک اہم دن ہوگا، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ انہوں نے حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی ضروری ہے اور اس معاملے پر مزید کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔امریکی صدر نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد از جلد طے پا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا، سعودی عرب، روس اور یوکرین کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا سعودی عرب اور روس کے ساتھ تجارتی معاہدے کا خواہشمند ہے تاکہ عالمی سطح پر اقتصادی استحکام حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے بعض ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ممالک اپنی افواج پر مناسب اخراجات نہیں کر رہے، وہ دفاع کے مستحق نہیں۔ ان کا اشارہ ممکنہ طور پر نیٹو اتحادیوں کی طرف تھا جو اپنی دفاعی بجٹ کی شرائط کو پورا نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی تنظیم حماس کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو اسے اس کا سخت خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ امریکی صدر کا یہ بیان مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے پس منظر میں خاصی اہمیت رکھتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر عالمی سطح پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے حماس پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی غزہ کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ اس دباؤ کے نتیجے میں یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔یہ دیکھنا باقی ہے کہ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد خطے میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں اور آیا حماس اس مطالبے پر کوئی ردعمل دیتی ہے یا نہیں۔