امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کشمیرپربھارت اورپاکستان کے درمیان تنازع جاری ہے،مسئلہ کشمیرپرمیری پیشکش اپنی جگہ موجود ہے،مسئلے کے حل کے لیےدونوں ممالک کی مدد کرناچاہتا ہوں
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات منسوخ کرنا میرا ذاتی فیصلہ ہے،طالبان کوکیمپ ڈیوڈ آنےکی دعوت دینا میرا فیصلہ تھا،افغانستان سے نکلنا چاہتےہیں تاہم یہ کام مناسب وقت پرکریں گے.
واضح رہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان جب امریکہ کے دورے پر تھے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جس کا وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تھا تا ہم بعد میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر دیا.
بعد ازاں فرانس میں امریکی صدر کی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے کسی بھی ملک کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کر دیا، مودی نے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیردونوں ملکوں کے درمیان باہمی تنازعہ ہے،بھارت اورپاکستان کے درمیان تعلقات دو طرفہ ہیں
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی محاذ پر یہ کامیابی عمران خان کی مخلصانہ قیادت اور کامیاب سفارت کاری کے باعث ممکن ہوئی ہے
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی، کشمیر متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے
مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کا خیرمقدم کیا ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر بات چیت کی ضرورت ہے اور جموں و کشمیر کے عوام ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔