2020 میں امریکی انتخابات،ٹرمپ کی اقتدار کیلئے مجرمانہ کوششیں، رپورٹ جاری

5 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
trump

امریکی اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے خصوصی مشیر جیک اسمتھ کی رپورٹ کو عوامی طور پر جاری کر دیا ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور 2020 کے انتخابات کو الٹنے کی ان کی کوششوں کی تحقیقات کی تفصیل دی گئی ہے۔

رپورٹ میں صدر ٹرمپ کے "جرم پر مبنی اقدامات” کی مذمت کی گئی ہے جو انہوں نے اقتدار برقرار رکھنے کے لئے کیے۔یہ رپورٹ 130 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے کس طرح 2020 کے انتخابات کے نتائج کو رد کرنے کی کوشش کی۔ اس رپورٹ میں اس بات کا کھلا طور پر ذکر کیا گیا کہ ٹرمپ نے عوامی رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو پلٹنے کے لیے جرم کا ارتکاب کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب یہ واضح ہو گیا کہ ٹرمپ انتخابات ہار چکے ہیں اور قانونی طریقے سے انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں، تو ٹرمپ نے اقتدار برقرار رکھنے کے لیے مختلف مجرمانہ اقدامات کیے۔رپورٹ میں ان تمام واقعات کی تفصیل دی گئی ہے جن میں ٹرمپ نے ریاستی حکام پر دباؤ ڈالا، "جعلی انتخابی ووٹوں” کا منصوبہ تیار کیا، نائب صدر مائیک پنس پر دباؤ ڈالا اور 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپٹل پر حملہ کرنے والے اپنے حامیوں کی حمایت کی۔رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے جان بوجھ کر انتخابی دھاندلی کے جھوٹے دعوے کیے اور یہ دعوے مختلف ریاستوں کے حکام اور دیگر لوگوں کو انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے متاثر کرنے کی کوششیں کیں۔

ٹرمپ نے اس رپورٹ کو "جھوٹا” اور "جعلی” قرار دیا ہے اور کہا کہ اس رپورٹ کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے اس رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کیا اور کہا کہ "ووٹروں نے فیصلہ کر لیا ہے”۔

اس رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ کی جانب سے مسلسل انتخابی دھاندلی کے جھوٹے دعوے کیے گئے، جن کا مقصد قانونی طریقے سے منتخب نتائج کو تبدیل کرنا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے وکلاء نے ان کے اقدامات کو قانونی تحفظ دینے کی کوشش کی تھی، لیکن اس کے باوجود ان کے اقدامات مجرمانہ تھے۔اس رپورٹ میں اس بات کا بھی دفاع کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلانا ضروری تھا۔ خصوصی مشیر جیک اسمتھ نے کہا کہ اگر ٹرمپ صرف اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہوتے یا انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کر رہے ہوتے تو یہ کسی مقدمے کا جواز نہیں بن سکتا تھا۔ لیکن اس کے برعکس، ٹرمپ نے ایک اہم حکومتی عمل کو نقصان پہنچانے کے لئے دھوکہ دہی اور فراڈ کا سہارا لیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے گواہان کو ہراساں کیا، جس کے نتیجے میں عدالت نے ان پر گگ آرڈر عائد کیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے نہ صرف گواہان کو ہراساں کیا بلکہ عدالتوں، حکام اور انتخابی کارکنوں کو بھی اپنی دھمکیوں کا نشانہ بنایا۔یہ رپورٹ ٹرمپ کے خلاف جاری تحقیقات کا ایک اہم حصہ ہے اور اس میں ان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے قانون کو نظر انداز کیا اور امریکہ کی جمہوری اقدار کو چیلنج کیا۔

ٹرمپ نے ہمیشہ اس تحقیق کو سیاسی حملہ قرار دیا تھا، لیکن اس رپورٹ کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا کہ ان کی کوششیں نہ صرف جمہوریت کے خلاف تھیں بلکہ قانونی طور پر بھی ناقابل قبول تھیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران مزید افراد کے خلاف ممکنہ الزامات پر غور کیا گیا، مگر اس وقت صرف ٹرمپ کے خلاف ہی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔اس کے علاوہ، رپورٹ میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ خصوصی مشیر نے 2024 کے انتخابات میں مداخلت سے بچنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے اور تحقیقات کو غیر جانبدارانہ طور پر انجام دیا۔

سکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی لگانے کا قانون منظور

مشہور کمپوزر آرنلڈ شوئن برگ کا میوزک کیٹلاگ آگ میں جل کر تباہ

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from بین الاقوامی