امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنا بہتر ہوگا کیونکہ اس سے عمل تیز تر ہوتا ہے اور آپ کو دوسرے فریق کو سمجھنے کا بہتر موقع ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طریقے میں مصالحت کار کے ذریعے بات چیت کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران پہلے مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا، مگر شاید اب ایسا نہیں ہوگا۔ ان کا خیال تھا کہ ایران براہ راست مذاکرات پر آمادہ ہو جائے گا۔
اس سے پہلے، ایران نے براہ راست بات چیت کے امکان کو مسترد کیا تھا لیکن ساتھ ہی بالواسطہ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ اس کے باوجود، اب ٹرمپ نے ایران کو براہ راست بات چیت کی دعوت دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا نے ‘بالواسطہ’ بات چیت پر اتفاق کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایرانی ایٹمی منصوبے پر بات چیت کی تفصیلات اومان میں طے کی جائیں گی، اور اگلے تین ہفتوں میں یہ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ کے آغاز میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ایران کو جوہری معاہدے پر بات چیت کی دعوت دی تھی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جا سکتا ہے،ایک طریقہ عسکری ہے اور دوسرا طریقہ معاہدہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاہدہ کرنا چاہیں گے کیونکہ وہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ،ایران نے پہلے اس بات کا انکار کیا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گا، تاہم اس نے بالواسطہ مذاکرات کے امکان کا عندیہ دیا تھا۔ ایران کے حکام کا کہنا تھا کہ امریکا سے براہ راست بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک امریکا ایران کے مفادات کا احترام نہیں کرتا۔