واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ممکنہ حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، تاہم انہوں نے اس سلسلے میں حتمی حکم جاری کرنے سے گریز کیا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے منگل کی رات سینئر قومی سلامتی مشیروں کو اطلاع دی کہ انہوں نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی ہے لیکن حتمی کارروائی کا فیصلہ فی الحال ملتوی کر دیا ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، صدر کے فیصلے کے پیچھے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ہے، خاص طور پر فردو جوہری مرکز جو ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے۔ عسکری ماہرین کے مطابق یہ ہدف تب ہی نشانہ بنایا جا سکتا ہے جب انتہائی طاقتور بم استعمال کیا جائے۔جب بدھ کو میڈیا نے صدر ٹرمپ سے اس معاملے پر سوال کیا کہ کیا وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں؟ تو انہوں نے محتاط انداز میں جواب دیا "امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا یا نہیں، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ہم حالات کو دیکھ رہے ہیں، ابھی کچھ طے نہیں پایا۔ ہم ایران پر حملہ بھی کر سکتے ہیں اور نہیں بھی کر سکتے۔”صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایران کو 60 دن کی مہلت دی تھی تاکہ وہ جوہری ہتھیار بنانے سے باز رہے، اور ایران کو کئی بار عالمی جوہری معاہدے کی پابندی کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا گیا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔
صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی ٹیم سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ڈیل کا امکان ابھی بھی موجود ہے اور مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا "کسی کو معلوم نہیں کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں، اگلا ہفتہ بہت اہم ہوگا۔ ‘اَن کنڈیشنل سرنڈر’ کا مطلب ہے کہ ایران کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بس بہت ہو گیا، ہم ہار مانتے ہیں، پھر ہم وہاں جا کر تمام جوہری ساز و سامان کو تباہ کر دیں گے۔”
دوسری جانب، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا اور امریکی فوجی مداخلت کے ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دے گا۔
علاوہ ازیں ایران نے صدر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی درخواست کے دعوے کی تردید کردی، اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ کوئی ایرانی عہدے دار کبھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جاکر نہیں گڑ گڑایا،ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے جھوٹ سے زیادہ قابلِ نفرت چیز سپریم لیڈر کے قتل کی دھمکی ہے،ایران دباؤ میں امن قبول نہیں کرتا، خاص طور پر ایسے جنگ پسند شخص کے ساتھ جو خود کو اہم ثابت کر رہا ہو،قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران ٹرمپ کی ملاقات کی پیشکش جلد قبول کر لے گا۔